منگل‬‮ ، 19 اگست‬‮ 2025 

شہید سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید کے جسد خاکی کیساتھ آخری وقت میں کیا سلوک کیا گیا،جان کر آپ کا بھی خون کھول اٹھے گا

datetime 14  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک) سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو پروٹوکول دینے والی لاہور پولیس نے شہید کو نظر انداز کر دیا، ٹریفک وارڈنز کی طرف سے روڈ کلیئر نہ کرایا جاسکا، شہید سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید کا جسد خاکی لے جانے والا قافلہ ٹریفک میں پھنسا رہا۔تفصیلات کے مطابق شہید سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید کے جسد خاکی کو پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے جوہرٹاؤن سے ایوب سٹیڈیم پہنچایا۔ لاہور پولیس کی جانب سے بے

حسی کا مظاہرہ کیا گیا، ٹریفک وارڈنز روڈ کلیئر نہ کرواسکے ،شہید کا جسد خاکی مختلف مقامات پر ٹریفک میں پھنسا رہا۔ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو پروٹوکول دینے والی پولیس نے شہید کو نظر انداز کر دیا۔سی ٹی او کی جانب سے شہید کیلئے کوئی پروٹوکول لگایا ہی نہیں گیا۔ شہید عبدالمعید نے ملک و قوم کے لیے ایسی عظیم قربانی دی ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزشمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعیدکو پورے فوجی اعزازات کے ساتھ کیولری گراؤنڈ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ،لاہور کے ایوب اسٹیڈیم میں شہید عبدالمعید کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں شہید کے لواحقین سمیت کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، سی سی پی او لاہور، دیگر عسکری حکام اور حکومتی ارکان نے شرکت کی۔ جسکے بعد شہید کو پورے فوجی اعزازات کے ساتھ کیولری گراؤنڈ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل شہید کے آبائی علاقے بورے والا میں ان کی نماز   جنازہ ادا کی گئی تھی جس کے بعد جسد خاکی کو ایمبولینس کے ذریعے لاہور لایا گیا۔ 21 سالہ سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید نے حال ہی میں پی ایم اے کورس پاس کیا تھا اور گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے

حملے میں شہید ہوئے۔ دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے دوسرے جوان سپاہی بشارت کا تعلق گلگت کے گاؤں دینور سے ہے اور ان کی عمر بھی 21 سال ہی تھی۔دریں اثنا عبدالمعید کے والد کا کہنا تھا کہ وہ میرا بیٹا ہی نہیں دوست بھی تھا۔جس طرح اس نے اپنی جان وطن پر قربان کردی اس پر مجھے فخر ہے ۔میری جب بھی اس سے بات ہوتی تو ایک ہی سوال پوچھتا  کہ سب نارمل ہے ،جس پر عبدالمعید کہتا جی یہاں سب نارمل ہے ۔عبدالمعید کے تین بھائی اور ایک بہن تھی وہ سب سے بڑے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ان کا چھوٹا بیٹا بھی فوج میں جانے کا خواہشمند ہے ۔وطن عزیز پر اگر سارے بیٹے بھی قربان کرنا پڑے تو اس کیلئے بھی تیار ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…