استنبول(این این آئی) ترکی نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے، امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے،فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار
نہیں ہوں گے جبکہ فلسطین نے کہاہے کہ ہم امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمانوں اور مسیحیوں سے مطالبہ کرتے ہیں،عوام اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نکلیں، ہم سب کو مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف متحد ہونا ہوگا، ہم مزاحمتی تنظیم (پی ایل او) کو دہشتگرد تنظیم کہنے کے اعلان کو بھی مسترد کرتے ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف ترکی میں اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) کے ہنگامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔استنبول میں او آئی سی اجلاس میں 57 اسلامی ممالک کے سربراہان اور ان کے نمائندے موجود ہیں جب کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا ۔ ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جب
کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔اس سے پہلے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ عالمی قوانین کے منافی ہے‘ امریکی فیصلہ عالمی روایات اور ریاستی طرز عمل کے بھی خلاف ہے‘ پاکستانی عوام اور حکومت عالمی
برادری کے جذبات میں شامل ہے‘ پاکستانی پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے امریکی اعلان کی مذمت کی‘ فلسطینی عوام گزشتہ ستر سال سے مظالم کا شکار ہیں‘ فلسطینیوں کے کاروبار تباہ اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی ستر سال سے بھارتی غیر قانونی قبضے میں زندگی گزار رہے ہیں‘ بیت المقدس اسلام کا قبلہ اول ہے‘ ہمیں باہمی اختلافات بھلا کر امریکی فیصلے پر متفقہ مضبوط ردعمل ظاہر
کرنا چاہئے۔ بدھ کو خواجہ آصف نے اوآئی سی کے وزراء خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس اسلام کا قبلہ اول ہے بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کرنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ عالمی قوانین کے منافی ہے امریکی سفارتخانے کی منتقلی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ امریکی فیصلہ عالمی روایات اور ریاستی طرز
عمل کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہامریکی فیصلے کی اقوام عالم مخالفت کررہی ہے۔ پاکستانی عوام اور حکومت بھی عالمی برادری کے جذبات میں شامل ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے امریکی اعلان کی مذمت کی۔ فلسطینی عوام گزشتہ ستر سال سے مظالم کا شکار ہیں۔ فلسطینیوں کے گھر‘ شہر اور دیہات مقبوضہ ہیں۔ فلسطینیوں کے کاروبار تباہ اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی ستر سال سے بھارتی غیر قانونی قبضے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کشمیری عوام کو بنیادی انسانی حقوق اور حق خود ارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔ ہمیں باہمی اختلافات بھلا کر امریکی فیصلے پر متفقہ مضبوط ردعمل ظاہر کرنا چاہئے امریکہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے عالمی قوانین کا احترام کرے۔