اسلام آباد (آن لائن)قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دے کر ان کے ضمانتی مچلکوں کو ضبط کرلیا گیا۔احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو تین روز میں 50 لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر مقررہ وقت میں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے گئے تو ضامن کی جائیداد کو بھی ضبط کرلیا
جائے گا۔پیر کے روز احتساب عدالت میں سماعت کا آغاز ہوا تو اسحٰق ڈار کی جانب سے ان کے وکیل نے احتساب عدالت میں نئی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی۔اسحٰق ڈار کے وکیل قوسین فیصل مفتی نے نئی میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار نہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے لیے ہمیں اسحٰق ڈار کی ایم آر آئی رپورٹ کا انتظار تھا جبکہ ان کے سینے میں اب بھی تکلیف ہے اور دل کی شریان میں بھی معمولی مسئلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کے ابھی مزید ٹیسٹ ہونے ہیں جبکہ نیب نے پچھلی رپورٹس کی ابھی تک تصدیق نہیں کروائی ہے۔نیب کے خصوصی استغاثہ عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو تمام عدالتی کارروائی کا معلوم ہے اس لیے ہمیں وارنٹ لندن بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر میڈیکل رپورٹ دوسری رپورٹ سے مختلف ہے جبکہ اسحٰق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسحٰق ڈار کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔تاہم بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا اور سماعت کو 14 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔