اسلام آباد (آن لائن) حکمران جماعت مسلم لیگ ن پارٹی پالیسیوں سے اختلاف کرنے والی دو شخصیات سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی اور رضا حیات ہراج کے خلاف کارروائی کرنے کے فیصلے پر ڈنواں ڈول ہوگئی ہے کیونکہ ایک خفیہ ادارے کی رپورٹ نے نواز شریف اور شہبازشریف کی آنکھیں کھول دی ہیں کہ اگر ان دونوں کے خلاف کارروائی کی گئی تو پارٹی کے کئی اراکین ن لیگ چھوڑ جائینگے جو کہ پہلے ہی مختلف جماعتوں سے رابطوں
میں ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے سینیر اراکین نے شہبازشریف پر یہ بھی واضح کردیا ہے کہ اگر پارٹی کی صدارت یا الیکشن مہم حمزہ شہباز یا مریم نواز کے حوالے کی گئی تو وہ انھیں کسی صورت اپنا لیڈر نہیں مانیں گے اس معاملے پر شہبازشریف نے نواز شریف سے ان کی لندن روانگی سے قبل ملاقات بھی کی تھی مگر یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہیں160 ہو سکی کیونکہ نواز شریف، مریم نواز کو آئندہ عام انتخابات میں اہم کردار دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں ذرائع160 نے مزید بتایا کہ ن لیگ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں160 نواز شریف نے پرویز رشید اور سعد رفیق کو ذمہ داری دیدی تھی کہ وہ ظفراللہ جمالی اور رضا حیات ہراج کو شوکاز نوٹس جاری کریں مگر ایک ادارے کی رپورٹ کے بعد یہ نوٹسز روک لیے گئے ہیں کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں ن لیگ مزید اراکین سے ہاتھ دھو سکتی ہے جو پارٹی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہین اس لیے ابھی تک انھیں نوٹس جاری نہیں ہوا البتہ دونوں پر ن لیگ کے کسی فورم پر بھی شرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔