اتوار‬‮ ، 26 جنوری‬‮ 2025 

امریکیوں کے کہنے پر قبائلی علاقے میں فوج بھیجی، ہم نے فوج اور قبائلیوں کو لڑا دیا، دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، عمران خان کا اعلان

datetime 9  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں آج تباہی مچی ہوئی ہے، ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ ضروری ہے، ان کا نظام ختم ہو گیا ہے، اگر اس خلاء کو پر نہ کیا گیا اور کے پی کے کا حصہ نہ بنایا گیا تو دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، کے پی کے کی اسمبلی کا قبائلیوں کو حصہ بننا چاہیے، ان کی آواز ہو جائے گی اسمبلی میں، قبائلیوں کا پرانا بلدیاتی نظام ہے، ہر گاؤں میں انصاف ہے،

کبھی کسی کو قبائلیوں کے پیار پر شک نہیں ہونا چاہیے، وزیرستان میں تانبہ، گیس، تیل کے وسیع ذخائر ہیں، آج یہ حال ہے کہ 73فیصد قبائلی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں،پنجاب میں مسلمانوں کے قتل عام کے وقت سارے قبائلی علاقوں میں لشکر تیار ہوئے بارڈر پر مسلمانوں کی مدد کرنے کیلئے، جب پختونستان کی تحریک چلی تو قبائلی علاقے نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، امریکیوں کے کہنے پر ہم نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی جو سب سے بڑی حماقت تھی، سب سے زیادہ انگریز فوجی وزیرستان میں مرا تھا، انگریز ان پر قابو نہ پا سکا تو ہم نے اپنی فوج وہاں بھیج دی،فوجی آپریشن کے بعد وہ لوگ بدلہ لینے کیلئے کھڑے ہو گئے، ہم نے فوج اور قبائلیوں کو لڑا دیا، یہ بہت بڑا جرم کیا گیا،وہ ہفتہ کو یہاں فاٹا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اپنے قبائلی بھائیوں کا جوش و جذبہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ جب تک میں نہ کہوں نعرے نہیں مارنے، زیادہ تر پاکستانیوں کو قبائلی علاقے کی سمجھ نہیں ہے، قبائلی علاقہ 1948میں قائد اعظم کو قائلیوں نے پشاور ہاؤس آ کر ملے اور فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان کا حصے بنے، فوج نے قبائلی علاقے کو فتح نہیں کیا تھا، انہوں ن ے فیصلہ کیا کہ 44پاکستانی قانون قبائلی علاقے میں لاگو ہوں گے، جب تک نائن الیون نہیں ہوا،

قبائلی علاقہ پاکستان کا سب سے پر امن علاقہ تھا، 1935سے انگریز گورنر نے کہا کہ جتنے پشاور میں ایک ہفتے میں جرم ہوتے ہیں اتنے قبائلی علاقوں میں سارے سال میں نہیں ہوتے، ان کا انصاف کا نظام ٹھیک تھا، اس لئے جرم نہیں تھے، جب سوات اور دیر پاکستان کا حصہ بنے تو سال کے قتل دس سے بھی کم تھے، جب پاکستان کے قانون وہاں لاگو ہوئے تو قتل بڑھ گئے، پھر نفاذ شریعت کی تحریک چلی جس میں وہ پرانا سسٹم مانگ رہے تھے قبائلی، قبائلیوں نے کشمیر میں اپنی جانیں دی تھیں،

پنجاب میں مسلمانوں کے قتل عام کے وقت سارے قبائلی علاقوں میں لشکر تیار ہوئے بارڈر پر مسلمانوں کی مدد کرنے کیلئے، جب پختونستان کی تحریک چلی تو قبائلی علاقے نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، کبھی کسی کو قبائلیوں کے پیار پر شک نہیں ہونا چاہیے، اس علاقے کو پاکستان کو حصہ بننا چاہیے تھا اور وہاں ترقی ہوئی، وزیرستان میں تانبہ، گیس، تیل کے وسیع ذخائر ہیں، آج یہ حال ہے کہ 73فیصد قبائلی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، یہ علاقہ سب سے پیچھے رہ گیا ہے، حکومتوں کی یہ ناکامی ہے،

نائن الیون کے بعد جوان لوگوں سے ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، قبائلیوں کا پورا نظام تھا، ہم نے امریکیوں کے کہنے پر وہاں فوج بھیجی جو سب سے بڑی حماقت تھی، سب سے زیادہ انگریز فوجی وزیرستان میں مرا تھا، انگریز ان پر قابو نہ پا سکا تو ہم نے اپنی فوج وہاں بھیج دی، ہم نے اپنی قوم اور قبائلیوں پر ظلم کیا، فوجی آپریشن کے بعد وہ لوگ بدلہ لینے کیلئے کھڑے ہو گئے، ہم نے فوج اور قبائلیوں کو لڑا دیا، یہ بہت بڑا جرم کیا گیا، لاکھوں لوگ نقل مکانی کر گئے جن کو ہر صوبے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا،ان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا گیا،

ان کے شناختی کارڈ اپنے ملک میں بلاک کر دیئے گئے، ان کی کوئی آواز نہ تھی، اس ظلم کے بعد آج کا کنونشن ضروری ہے، لوگوں سے جھوٹ بولا گیا کہ ڈورن حملے میں دہشت گرد مر رہے ہیں، بیرون ملک سے لوگ آئے جن کے ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے قبائلیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں آج تباہی مچی ہوئی ہے، ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ ضروری ہے، ان کا نظام ختم ہو گیا ہے، اگر اس خلاء کو پر نہ کیا گیا اور کے پی کے کا حصہ نہ بنایا گیا تو دہشت گردی پھر واپس آ سکتی ہے، کے پی کے کی اسمبلی کا قبائلیوں کو حصہ بننا چاہیے، ان کی آواز ہو جائے گی اسمبلی میں، قبائلیوں کا پرانا بلدیاتی نظام ہے، ہر گاؤں میں انصاف ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…