اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹرمپ کا ایک فیصلہ امریکہ کو پوری دنیا میںرسواکر گیا امریکہ کی دنیا سے حاکمیت کا خاتمہ، برطانیہ سمیت یورپی ممالک اٹھ کھڑے ہوئے، عالم اسلام میں بھی شدید غم وغصہ

datetime 9  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(آئی این پی)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے بیت المقدس(یروشلم) کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قرار دیدیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور سویڈن کے سفیروں نے امریکی فیصلے کو ‘خطے کے

امن کے لیے غیرمفید قرار دیا۔امریکا کے بیت المقدس کے حوالے سے فیصلے پر 8 ممالک کی جانب سے طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں پانچ یورپی ممالک نے فیصلے کی مخالفت کرے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ٹرمپ کا یہ قدم ‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق نہیں ہے اور غیر مفید ہے۔اجلاس میں سفیروں کی جانب سے ٹرمپ کے فیصلے کے بارے میں کہا گیا کہ یہ چلا ہوا کارتوس نظر آتا ہے اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں کیا توقعات ہیں کچھ نہیں تاہم ایک سفیر نے کہا کہ یہاں پر امریکا کی ‘تنہائی نظر آرہی ہے۔مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹر نیکولے ملادینوف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا فیصلہ اور ٹرمپ کا یہ قدم فلسطینیوں اور دیگر کے غصے کو آگ لگا سکتا ہے۔دوسری جانب فلسطینوں اور حماس کے کارکنوں کے ساتھ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جھڑپیں پورے دن جاری رہیں۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ کے سفیرمیتھیو کرافٹ نے کہا کہ برطانیہ مکمل طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیت المقدس (یروشلم) اور سفارت خانے کی منتقلی کے اس قدم سے اختلاف کرتا ہے۔رے کرافٹ نے کہا کہ ‘یہ فیصلے خطے میں امن عمل کے لیے مفید نہیں ہیں۔انھوں نے ٹرمپ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور عالمی برادری کی جانب سے داہئیوں سے نظر انداز کیے گئے اسرائیل-فلسطین امن معاہدے کی تفصیلات پر

پورا اترے۔سلامتی کونسل کے اجلاس امریکی سفیر نکی ہیلے نے ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکا امن عمل کے لیے پرعزم ہے اور اگر اسرائیل اور فلسطین دونوں ریاستوں کے درمیان تنازع کے حل کے لیے پرعزم ہے۔ہیلی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے حقیقت کا اعتراف کیا ہے کیونکہ اسرائیل کی حکومت، پارلیمنٹ بھی یروشلم میں موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے فیصلے

میں زور دیا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی شہر کی سرحد کے حوالے سے جو فیصلہ کریں گے اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے مقدس شہر ہے۔امریکی سفیر نے کہا کہ ‘میں سیشن کے دوران اراکین کے بیانات میں تشویش کو سمجھتی ہوں اور تبدیلی مشکل ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا

دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے وہاں منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی اور اس عمل کو امن کی جانب نیا قدم قرار دیا تھا۔بعدازاں پاکستان، ترکی، ایران، اردن سمیت مسلمان ممالک کے علاوہ دنیا بھر سے ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت میں آواز اٹھائی گئی تھی اور اس فیصلے کو مسترد کردیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…