اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فی الفورتل ابیب سے یروشلم سفارتخانہ منتقل کرنا ممکن نہیں، سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں، دنیا بھر میں رسوا ہونے اور شدید ردعمل نے امریکہ کو گھٹنے
ٹیکنے پر مجبور کر دیا، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے فرانسیسی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں شکست تسلیم کر لی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل میں امریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا حکم نامہ جاری کرنے کے بعد عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عالمی طاقتوں سمیت دنیا کے تقریباََ ہر ملک نے امریکہ کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ احتجاج کا سلسلہ مسلم ممالک سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی جاری ہے۔ دنیا بھر کا شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الفورتل ابیب سے یروشلم سفارتخانہ منتقل کرنا ممکن نہیں، سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔ ٹلرسن کا کہنا تھا کہ رواں یا اگلے برس بھی سفارتخانہ منتقلی کا کوئی امکان نہیں۔ عالمی منظر نامے پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے آنے والے شدید ردعمل کا امریکہ صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہا ہے اسے توقع نہیں تھی کہ اتنا شدید ردعمل آئے گا اور یہی وجہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کو ڈھکے چھپے انداز میں پسپائی کا اعلان کرنا پڑا۔