منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

اورنج لائن ٹرین منصوبہ،سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد شہبازشریف آج صبح سویرے کہاں پہنچ گئے،منظر دیکھ کر سب حیران

datetime 9  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(سی پی پی ) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب نے ہفتہ کی علی الصبح لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا بغیر پروٹوکول دورہ کیا۔ انہوں نے سول، مکینیکل اور الیکٹریکل کاموں میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور منصوبے کے تعمیراتی کاموں کا معائنہ بھی کیا۔شہبازشریف نے جین مندر کے قریب انڈر

گرانڈ سٹیشن کا بھی معائنہ کیا جہاں وزیراعلی کو منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر شہباز شریف نے منصوبے پر کام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مفاد عامہ کے اس عظیم الشان منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے پوری جان لگادیں، یہ منصوبہ عام آدمی کو باوقار اور عالمی معیار کی سفری سہولتیں فراہم کرے گا۔ وزیر اعلی نے منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے کہا کہ تاخیر کا ازالہ محنت، عزم اور جذبے کے ساتھ کریں گے۔ شہبازشریف نے میٹروٹرین منصوبے کے دوران مختلف اسٹیشنز اور جین مندر کے قریب انڈر گرانڈ اسٹیشن کا بھی معائنہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منصوبے کے 11 مقامات پر ایک سال 10ماہ تک تعمیراتی کام بند رہا لیکن پنجاب حکومت کا دعوی ہے کہ لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر 73.8 فیصد کام مکمل کر لیا گیا۔ قائد اعظم انٹرچینج کے قریب رنگ روڈ کے اوپر سے ٹرین گزارنے کیلئے پل کی تعمیر بھی مکمل ہو چکی ہے جبکہ ریلوے سٹیشن کے قریب پل کی تعمیر کا 55 فیصد کام بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔ پیکیج ون کے 13.4 کلومیٹر ٹریک میں سے 5 کلو میٹرتک پٹڑی بچھانے کا کام، تمام 11 بالائے زمین سٹیشنز جبکہ پیکیج ٹو کے 5 سٹیشنز کا گرے اسٹرکچر مکمل کر کے انہیں

الیکٹریکل و مکینیکل ورکس کیلئے چینی کنٹریکٹرز کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ چیف انجینئراسرار سعید کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ تقریبا 6 سے 7ماہ میں مکمل ہو جائیگا۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ چین کے تعاون سے پنجاب حکومت نے 25 اکتوبر 2015 کو شروع کیا۔ ابتدائی طور پر 164 ارب روپے کا پراجیکٹ بڑھتا ہوا 260 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ 28 جنوری 2016 کو منصوبے کے خلاف سول سائٹی سمیت دیگر کئی درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا اور پنجاب حکومت کو تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ حدوو میں اورنج لائن منصوبے پر کام سے روک دیا، ان تاریخی عمارتوں میں شالا مار باغ، گلابی باغ گیٹ وے، بدو کا آوا، چوبرجی، زیب النسا کا مقبرہ، لکشمی بلڈنگ، جی پی او، ایوان اوقاف، سپریم کورٹ رجسٹری بلڈنگ، سینٹ اینڈریو چرچ، موج دریا دربار اور مسجد شامل تھیں۔ پنجاب حکومت نے حکم امتناعی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور عدالت نے اورنج ٹرین مکمل کرنیکا گرین سگنل دیدیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…