کراچی(آن لائن)سیہون میں صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے مبینہ سہولت کار نے زبان کھول دی۔ کس طرح معصوم شہریوں کو خون میں نہلانے کا گندا کھیل کھیلا گیا۔ملزم کا تحریری بیان سامنے آگیا۔ کالعدم دہشت گرد تنظیم داعش ساری منصوبہ بندی کے پیچھے تھی۔سیہون میں صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے مبینہ سہولت کار نے زبان کھول دی۔ سہون شریف میں 83
زندگیوں کے چراغ گل کرنے والوں نے موت کا یہ گھناؤنا سودا صرف ایک موبائل فون اور 65 ہزار روپے میں کیا۔ دہشت گردوں کے سہولت کار نادر جکھرانی نے کراچی کی عدالت میں تحریری بیان دے کر اپنے کالے کرتوت بتا ڈالے۔ کہتا ہے کہ دہشت گردوں نے رابطے کے لیے تھریما موبائل ایپ استعمال گئی۔ کشمور سے تعلق رکھنے والے سہولت کار نے درگاہ کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی سب اگل دیا۔بیان کے مطابق کالعدم تنظیم نے مشن مکمل کرنے پر موبائل فون اور 65 ہزار روپے انعام دیا۔ 16 فروری کو اس نے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ مزاری، برار بروہی اور صفی اللہ سے مل کر خود کش حملہ کروایا اور ساری منصوبہ بندی ڈیرہ مراد جمالی میں کی گئی۔ خود کو بم سے اڑانے کا کام برار بروہی کو سونپا گیا۔سہولت کار دھماکے سے ایک روز پہلے خود کش بمبار کے ساتھ بس میں بیٹھ کر سیہون پہنچا، کمرہ کرائے پر لیا اور پھر ریکی کرنے کے بعد بزدلانہ حملہ کر دیا۔ سہولت کار کے مطابق اس کا ساتھی ڈاکٹر غلام مصطفیٰ مستونگ میں فوجی آپریشن میں مارا گیا۔ ادھر حکام کا کہنا ہے کہ دیگر ملزم صفی اللہ اس کے ساتھی فاروق بنگلزئی، اعجاز بنگلزئی اور تنویر افغانستان فرار ہو چکے ہیں۔