کراچی(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جمہوری نظام میں عدلیہ کو نگراں کی حیثیت حاصل ہے، حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہ کرے تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے معاملے کی سماعت ہوئی جس کے دوران چیف جسٹس نے حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شہریوں کو صاف پانی اور ماحول فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہ کرے تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے، جمہوری نظام میں عدلیہ کو نگراں کی حیثیت حاصل ہے، ریاست کا کوئی ستون کام نہ کرے تو ہم اس سے پوچھیں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ واٹر کمیشن کی ویڈیو اسپیکر سندھ اسمبلی کو بھجوائی گئی تھی مگر اسمبلی میں نہیں دکھائی گئی، اگر اختیار کی بات ہے تو اس تنازعے میں نہ پڑیں ہم جانتے ہیں کہ ہم کیا حکم دے سکتے ہیں،
ہمیں معلوم ہے کہ ہمارا کیا اختیار ہے، ہم پیمرا کو ویڈیو بھیجیں گے تاکہ تمام چینلز پر نشر کی جائے، ہم پوچھیں گے کہ کتنا پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں گیا؟، ہم کسی سرکاری افسر سے نہیں بلکہ سندھ اور پنجاب کے وزیراعلی سے پوچھیں گے، پنجاب میں بھی برا حال ہے، نہروں میں زہریلا پانی شامل ہورہا ہے۔درخواست گزار شہاب اوستو نے کہا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں 77 فیصد پانی قابل استعمال نہیں اور کراچی میں 80فیصد پانی میں انسانی فضلہ شامل ہے۔