اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ امریکہ کے ساتھ اعتماد کا فقدان آج بھی برقرارہے ٗ امریکہ کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا ٗخطے میں صورتحال پیچدہ اور نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے ٗ افغانستان میں منشیات اور لاقانونیت عروج پر ہے ٗ افغان مسائل کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جاسکتا ٗدہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے انٹیلی جنس تعاون ناگزیر ہے ٗپاکستان اور امریکہ کے مابین تناؤ کی کیفیت اچھی نہیں ٗ
دونوں ممالک کو تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی۔ پیر کو اسلام آباد میں جاری پاکستان اور امریکہ کے درمیان ٹریک ٹو مذاکرات کے چوتھے دور میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ خطے میں صورتحال پیچیدہ اور نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے، ہم ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان چاہتے ہیں، ایک تقسیم شدہ معاشرہ مفاہمتی عمل کو مشکل بنا رہا ہے، افغانستان میں حکومت اختلافات کا شکار جب کہ منشیات اور لا قانونیت عروج پر ہے لہذا افغان مسائل کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جا سکتا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں آبی، مہاجرین کے مسائل، افغانستان، پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے نمٹنا ہے تاہم امریکہ کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا ٗ افغانستان کو معاشی چیلنجزٗ پوست کی کاشت، منشیات اسمگلنگ اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنا ہو گا جبکہ پاکستان کی قربانیوں کے باوجود پاکستان پر الزام تراشی افسوسناک ہے ٗدہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے انٹیلی جنس تعاون ناگزیر ہے ٗ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال ہو۔وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں بھارت کے وسیع تر کردار کے خلاف ہیں ٗافغانستان کیلئے پاکستان اور امریکہ کا کردار اہمیت کا حامل ہے ٗ
پاکستان اور امریکہ نے سوویت یونین اور القاعدہ کو مل کر خطے سے نکالا ٗپاکستان اور امریکہ کے مابین تناؤ کی کیفیت اچھی نہیں لہذا دونوں ممالک کو تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اپنے ملکی مفاد میں کررہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے دفاع کی جنگ ہے جب کہ پاک بھارت تنازعات کے خاتمے کیلئے امریکی کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔مذاکراتی دورکے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت اختلافات موجود ہیں اور امریکہ کے ساتھ اعتماد کا فقدان آج بھی برقرارہے تاہم رابطے بھی ضرور قائم ہیں،
دہشت گردوں کے پناہ گاہوں کے بارے اقدامات افغانستان نے خود کرنا ہے تاہم امریکہ کا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا قطعی غلط ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت سے ایسے مسائل افغانستان کے اندر ہیں جو افغانی حکومت نے ہی حل کرنے ہیں ٗہم چاہتے ہیں ہمارے افغان بھائی امن میں رہ سکیں، افغان امن ہماری اولین ترجیح ہے کیونکہ افغانستان میں امن پاکستان کیلئے ضروری ہے ٗ افغانستان میں امن ہماری خواہش ہے لیکن الزاشی تراشی کی بجائے مثبت کرداراداکرناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کا کہنا تھا کہ افغانستان دہشت گردی کے سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے ٗافغانستان کی ساری معیشت اور ڈرگ ٹریڈ کی وجہ سے پریشرگروپس چاہتے ہیں یہ جنگ جاری رہے جبکہ افغان مہاجرین کے بارے میں امریکہ کی الزام تراشی قابل قبول نہیں۔خواجہ آصف نے واضح کیاکہ پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم وجود نہیں، پاکستان میں خود ساختہ دہشت گردوں اور مہاجرین کے مسائل سے نمٹنا ہے،ہمیں آبی مسائل ٗافغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنا ہوگا۔