کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے کے بعد افغان حکومت نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں بھارتی مفادات کو نشانہ بنانے میں پاکستان ملوث ہے، بھارت اور افغانستان کے باہمی تعلقات پر اسلام آباد کی تشویش بے بنیاد ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں افغانستان کے صدر اشرف غنی کے نائب ترجمان شاہ حسین مرتضوی نے کہا کہ پاکستان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ اس بارے میں پریشان ہونے کے بجائے کہ افغانستان میں کون سا ملک کیا کر رہا ہے، اپنی حدود میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کرے۔افغان صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کوئی حق نہیں کہ افغانستان کو یہ بتائے کہ اسے کس ملک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہیں۔افغان عہدیدار پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے اس بیان پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستانی مفادات کے خلاف افغان سرزمین استعمال کی تو پاکستان اپنا دفاع کرے گا۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان کی حکومت دو مختار ریاستوں کے باہمی تعلقات پر تبصرہ کرنا نہیں چاہتی۔ لیکن اگر بھارت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا تو اسلام آباد خاموش نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جن میں بعض عناصر نے پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچانے اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کی۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں حالیہ کشیدگی افغان صدر اشرف غنی کے دورہ بھارت کے بعد شروع ہوئی ہے۔ رواں ہفتے ہونے والے اس دورے کے دوران بھارت نے افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا تھا۔جبکہ افغان صدراشرف غنی نے بھی پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے بھارت سے دوستی پرمشروط کردیئے ہیں اورپاکستان پران کی طرف سے بھی کئی مرتبہ الزامات لگائے ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں تھی ْ