کراچی (آن لائن) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے۔ خواجہ اظہارالحسن نے چھاپے کی تصدیق کردی . وزیراعلیٰ سندھ نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کے گھر پر چھاپے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او سہراب گوٹھ کو فوری معطل کرنے کا حکم دے دیا۔ چار پولیس موبائلز میں سوار اہلکارسندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کے گھرپہنچے۔ پولیس اہلکاروں نے خواجہ اظہار کے گھر کی مکمل تلاشی لی اور اس کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔ بعض اہلکاروں نے اپنا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ رکھا تھا۔خواجہ اظہار الحسن نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے اپنے گھر پر پولیس کے چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے میرے گھر کی مکمل تلاشی لی ہے مگر میں نہیں جانتا کہ وہ کس چیز کی تلاش میں یہاں آئے تھے۔ خواجہ اظہار الحسن نے بتایا کہ چھاپے کے وقت میں وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ میٹنگ میں شریک تھا۔خواجہ اظہارالحسن نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے اپنا تعارف کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) اہلکاروں کے طور پرکرایا۔ میرے گھر کی مکمل تلاشی لینے کے بعد برابر والے گھر کی بھی تلاشی لی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اور حکام کے پہنچنے سے پہلے ہی پولیس اہلکار روانہ ہو گئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاہے کو فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی۔ مراد علی شاہ نے اپنے علم میں لائے بغیر سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کے گھر چھاپہ مارنے پر ایس ایچ او سہراب گوٹھ تھانے کو فوری معطل کرنے کا حکم دے دیا۔پولیس نے تقریبا بیس سے پچیس منٹ تک خواجہ اظہارالحسن کے گھرکی مکمل تلاشی لی اورپھروہاں سے روانہ ہوگئے۔ دوسری جانب ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے چھاپے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 12 مئی کے ملزمان کی موجودگی کو چھاپے کی وجہ قرار دیا۔انہوں نے بتایا کہ روپوش شدہ ملزمان میں ایک بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر کی موجودگی کی بھی اطلاع تھی۔انہوں نے بتایا کہ ملیر انویسٹی گیشن اور آپریشن پولیس کے 8 سے 10 اہلکاروں نے چھاپہ مارا اور گھر کی تلاشی لی۔ ’یہ ایک معمول کی کارروائی تھی اور اس کا زیادہ واویلا کرنے کی ضرورت نہیں۔