اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کو وقت کا ضیاع قرار دیدیا ہے ،سیکشن آفیسر کی تیار کردہ تقریر صدر مملکت نے پڑھی ہے اس پر بحث کرنا فضول ہے ،صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتے ہیں دیگر ممالک کے صدور سالانہ خطاب میں اپنا ویڑن پیش کرتے ہیں مگر ہمارے صدر ن لیگ کا منشور پیش کرتے رہے ،تقریر میں پسماندہ علاقوں اور داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا،18ویں آئینی ترمیم کی خلاف ورزیوں اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے جمعہ کے روز ایوان بالا کے اجلاس میں صدر مملکت کے صدارتی خطاب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینٹر طاہر حسین مشہدی نے کہاکہ صدر مملکت کی تقریر سے مایوسی ہوئی ہے اس میں لاپتہ افراد کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے بارے میں صدر نے کوئی بات نہیں کی ہے صدر وفاق کی علامت ہے ملک میں لاپتہ افراد کا معاملہ گذشتہ کئی سالوں سے چل رہا ہے مگر اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ صدر مملکت کا مشترکہ اجلاس سے خطاب متوازن تھا سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ صدر مملکت نے اپنی تقریر میں کسی سمت کا تعین نہیں کیا ہے ملک کے عوام کو بہت زیادہ مسائل کا سامنا ہے ملک کی خارجہ داخلہ اور دیگر پالیسیوں پر کوئی بات نہیں کی ہے انہوں نے کہاکہ دو روز قبل وزیر داخلہ نے اپنی تقریر میں کہاتھا کہ سانحہ اے پی ایس ،کراچی ،مردان اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے قبل انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو بروقت مطلع کیا گیا تھاہمیں اس بات کی تحقیقات کرنی ہوگی کہ وہ کونسے عناصر ہیں جو پولیس کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے سے روکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے موجودہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کو بلیک میل کرنے کیلئے الزامات عائد کرتی ہے انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کے خطاب سے قوم کو مایوسی ہوئی ہے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک کے ہر صدر نے فیڈریشن کی بجائے اپنی حکومت کو تحفظ فراہم کیا ہے اور موجودہ صدر نے بھی یہی کام کیا ہے انہوں نے کہاکہ کیا صدر مملکت نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ ملک میں آئین پر عملددرآمد کے سلسلے میں کام ہورہا ہے یا نہیں ،این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیا جا رہا ہے یا نہیں ،مردم شماری کے حوالے سے بھی صدر مملکت کے خطاب میں کوئی بات نہیں تھی انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کی جانے والی قراردادوں پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے 18ویں ترمیم منظور ہونے کے باوجوداس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے اور صدر کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے انہوں نے کہاکہ صدر مملکت نے بلوچستان اور فاٹا کے عوام کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات کا زکر نہیں کیا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور فاٹا کے عوام پانی کو ترس رہے ہیں مگر پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جار ہے ہیں بلوچستان میں لوڈشیڈنگ انتہا کو پہنچ چکی ہے زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود عوام کو اس کا فائدہ منتقل نہیں کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے مگر حکومت کی جانب سے کسی قسم کے اقدامات نہیں ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ صدر مملکت نے اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں یہ دعوے سے کہتا ہوں کہ وزیر اعظم پاکستان ،حکومت کے وزرا اور پارلیمینٹرین بھی اپنی حکومت کی کارکردگی سے مطمین نہیں ہیں مگر صدر مملکت کے خطاب سے لگتا تھا کہ وہ حکومت کے اقدامات سے پوری طرح مطمین ہیں ایم کیو ایم کے سینٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ جمہوری نظام میں صدر مملکت کی تقریر حکومت کی کارکردگی اور مستقبل کے اہداف سے متعلق ہوتی ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں صدر مملکت کی تقریر میں مسلم لیگ ن کا منشور پیش کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ دنیا کے دیگر ممالک کے صدر اپنے سالانہ خطاب میں اپنا ویڑن پیش کرتے ہیں مگر ہمارے صدر کے پاس شائد کوئی ویڑن ہیں ہے اور وہ کسی سیکشن آفیسر یا ڈپٹی سیکرٹری کی جانب سے لکھی ہوئی تقریر پڑھ کر سناتے ہیں جس کو اہمیت دینے کی قطعی طور پر کوئی ضرورت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سیاستدان قوم کو دھوکہ دینے کی خواہش رکھتے ہیں مگر پاکستان کی قوم باشعور ہوچکی ہے اور اسے تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کا پتہ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ ہم اس پر بات کریں یہ وقت اور قوم کے پیسوں کا ضیاع ہے صدر مملکت کی تقریر پی ٹی وی میں خبرنامہ پڑھنے والے نیوز کاسٹر کی طرح تھی جس کو لکھا کسی اور نے ہوتا ہے اور پڑھتا کوئی اور ہے انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کے خطاب سے ہمیں بے حد مایوسی ہوئی ہے۔
’’صدرممنون حسین کی تقریرفضول۔۔وقت ضائع ہوتا ہے‘‘ سینیٹ میں یہ بات کس نے کی؟جان کر ششدر رہ جائیں گے
9
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں