اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) ایف بی آر نے پاناما لیکس کے انکشافات اوراپوزیشن کے شدید احتجاج کی وجہ سے وزیراعظم کے بچوں ا سمیت 450 افراد کووضاحتی نوٹسزجاری کردیئے ہیں ۔ترجمان ایف بی آرڈاکٹراقبال کے مطابق ایف بی آر نے پاناما لیکس میں نام آنے پر وزیراعظم نوازشریف کے تینوں بچوں حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں نوٹسز جاری کردیئے ہیں ۔انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ تحریک انصاف کےرہنما جہانگیر ترین کو بھی اس حوالے سے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہےکہ پاناما لیکس میں نام آنے پر 450 افراد کو نوٹس بھجوادیئے گئے ہیںان تمام افراد کو وضاحت کے لیے 15 روز کی مہلت دی گئی ہے۔ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ ایف بی آر پر مختلف طبقات کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا اس لیے نوٹسز بھجوائے گئے ہیں۔ نوٹس میں سے پوچھا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ فریقین کی آف شور کمپنیوں کی تعداد کتنی ہیں، ان کمپنیوں پر کتنی سرمایہ کاری کی گئی اور کمپنیاں بنانے کے لیے رقم پاکستان سے بھجوائی گئی یا بیرون ملک سے کما کر پیسہ لگایا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے فریقین سے 15 روز میں جواب طلب کیا ہے اور 3 نوٹسز پر جواب نہ آنے کی صورت میں ان کے خلاف مقدمات قائم ہوسکتے ہیں جب کہ ایف بی آر 5 سال کےاندربنائی گئی آف شورکمپنیوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرسکے گا۔ادھرسیاسی مبصرین کاکہناہے کہ ایف بی آرنے اس وقت پانامالیکس کے انکشافات کے بعد پاکستانی سیاستدانوں کے نام پراس وقت نوٹسزجاری کئے ہیں جب تحریک انصاف اورعوامی تحریک کی احتجاجی تحریکیں شروع ہیں اوریہ حکومت کی طرف سے ایساکیاگیاہے تاکہ معاملے کوطول دیاجاسکے ۔