مردان(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا اصل مقصد آسان اہداف کو نشانہ بنا کر مایوسی پھیلانا ہے،2013سے پہلے دہشتگردی کے روزانہ 5سے6واقعات ہونامعمول تھے،دہشتگردوں کے خطرناک عزائم خاک میں ملا دیئے ,الزام تراشی کی بجائے اتفاق اور یکجہتی کا پیغام دینا ہوگا ،بچے کھچے دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے قوم کو متحد ہونا ہوگا،وکلاء برادری پاکستان کے آئین اور سرکا تاج ہے،مردان واقعے پر شہادتوں پر تعزیت کرتا ہوں،کابینہ اجلاس میں لواحقین کی دیکھ بحال کیلئے پالیسی منظوری کیلئے پیش کریں گے۔ہفتہ کو وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان مردان میڈیکل کمپلیکس جاکر دھماکے سے زخمی ہونے والے وکلا اور دوسرے زخمیوں کی عیادت کی اور تعزیت کی اور افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا،وزیرداخلہ نے مردان ضلع کچہری کا دورہ کیا اور کچہری میں ہونے والے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کیا۔اس موقع پر وزیرداخلہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ مردان واقعہ کے حوالے سے انٹیلی رپورٹس سے متعلق صوبائی حکومت کو آگاہ کر دیا تھا ٗ سانحے کا رونما ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ٗ پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں اور امریکہ نوازی کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ٗ دہشت گرد اپنی مذموم کاررائیوں کے بعد افغانستان بھاگ جاتے ہیں ٗ حکومت دہشتگردی روکنے کیلئے مربوط اقدامات اٹھارہی ہے ٗکرسچن کالونی میں کارروائی میں مارے جانے والے تمام دہشت گرد غیر ملکی تھے ٗ بغیر شواہد کے الزامات نہیں لگا سکتے۔مردان کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زخمیوں کے عیادت کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ بچے کھچے دہشت گرد بزدلانہ کارروائیاں کر رہا ہے اس کامقصد ہمارے اسکول اور عدالتیں بند کرانا ہے مگر دشمن یہ سن لیں کہ اس طرح کی کارروائیوں سے نہ تو ہم اپنے اسکول بند کرینگے اور نہ ہی عدالتیں اپنا کام کرنا چھوڑیں گی چوہدری نثار نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت روزانہ کی بنیاد پر دس دھماکے ہوتے تھے اور پہلے اسلام آباد میں سفارتخانوں اور سفیروں کو نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن اب دہشت گردی کے واقعات مہینوں بعد پیش آتے ہیں ملکی حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں ۔
یہ سب پاک فوج کے جوانوں اور عوام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے مضبوط عزم کے ساتھ دہشت گردوں کے مزموم عزائم کو ناکام بنایا اور بنارہے ہیں شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔انہوں نے کہاکہ مردان واقعہ سے متعلق 2 انٹیلی جنس رپورٹس موجود تھیں اور وفاق نے کورٹس کا نام لے کر خیبرپختون خوا حکومت کو سیکیورٹی خطرات کے الرٹ بھیجے تھے اور 2 بار کچہری میں سیکیورٹی سخت کرنے کیلئے متنبہ بھی کیا گیا تھا لیکن پھر بھی سانحے کا رونما ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں اور امریکا نوازی کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ان کی غلط پالیسیوں کی ہی بدولت دہشت گردی کی جنگ ہمارے گھر میں داخل ہوئی ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت روزانہ کی بنیاد پر 10 دھماکے ہوتے تھے اور پہلے اسلام آباد میں سفارتخانوں اور سفیروں کو نشانہ بنایا جاتا تھا تاہم اب دہشت گردی کے واقعات مہینوں بعد پیش آتے ہیں اور ملکی حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں ۔ یہ سب پاک فوج کے جوانوں اور عوام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے مضبوط عزم کے ساتھ دہشت گردوں کے مزموم عزائم کو ناکام بنایا اور بنارہے ہیں شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہاکہ دہشت گرد ایسے واقعات اس لئے کرتے ہیں کہ قوم میں مایوسی پھیلے تاہم بزدلانہ حملوں سے قوم میں مایوسی نہیں پھیلائی جاسکتی ٗ ہمیں مل جل کر عزم اور بہادری کے ساتھ ان واقعات کا مقابلہ کرنا ہے ہم دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جیت چکے ہیں اب نفسیاتی جنگ جیتنے کیلئے قوم کا ساتھ چاہیے ٗ دہشت گرد اب منتشر ہوچکے ہیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی کے حوالے سے جو فیصلے کئے گئے تھے ان پر من و عن عمل ہورہا ہے اور ملک میں امن کیلئے انٹیلی جنس بنیادوں پر متعدد آپریشنز سمیت 20 ہزار سے زائد ملٹری آپریشنز کئے گئے ہیں جمعیت علمائے اسلام ، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے فوجی آپریشنز کی مخالفت کی تھی لیکن انہیں آپریشنز کی وجہ سے سیکڑوں دہشت گرد پکڑے گئے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کو روکنے کے لئے مربوط اقدامات کئے جارہے ہیں اور اب افغانستان کے ساتھ 25 سو کلومیٹر سرحد کو بھی محفوظ بنایا جارہا ہے کیوں کہ دہشت گرد اپنی مذموم کاررائیوں کے بعد افغانستان بھاگ جاتے ہیں۔ لیکن افغان حکومت کوئی اقدامات نہیں کررہی اور اگر ہم کو کارروائی کریں تو شکایت کی جاتی ہے۔وزیرداخلہ نے کہا جب دیکھاکہ دہشت گردڈبل چال چل رہے ہیں تو ہم نے آپریشن ضرب عضب شروع کیااب ہمیں نفسیاتی جنگ جیتنی ہے،نفسیاتی جنگ جیتنے میں بھی اداروں کا ساتھ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ جیتی ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بڑا حصہ جیت چکے ہیں۔ ایک سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت دیکھے گی کہ کہاں کہاں خامیاں ہیں؟انہوں نے بتایا کہ دھماکوں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہے ٗ وکلا نے بڑی بڑی جنگیں لڑیں ٗانہوں نے سب سے بڑ ی جنگ جمہوریت کیلئے لڑی تھی۔گزشتہ روز کرسچن کالونی میں پیش آنے والے واقعہ کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ کارروائی میں مارے جانے والے تمام دہشت گرد غیر ملکی تھے ٗدہشت گردکارروائیوں میں ملوث عناصر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بغیر شواہد کے الزامات نہیں لگا سکتے۔انہوں نے کہا کہ بٹن دبانے سے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی ٗدہشت گردوں کے سہولت کار ہیں جو چھپے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مکمل قلع قمع کرنا ہے ٗسکیورٹی پر سمجھوتہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کو مکمل خاتمہ نہیں ہوا انہیں شکست ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا پاکستان میں امن کا قیام مشکل ہے۔