اسلام آباد(نیو زڈیسک)اسلام آباد میں بجلی منقطع کرنے کیلئے جانے والے آئیسکو اسسٹنٹ لائن مین کو گولی مار کر قتل کردیا گیا پولیس نے قتل کے الزام میں حساس ادارے کے آفیسرراجہ زاہدکواس کے کزن سمیت گرفتار کرلیا ہے جبکہ وفاقی وزیر پانی وبجلی نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ، ورثا ء کیلئے تیس لاکھ روپے نقد ، اسکے ایک وارث کو سرکاری نوکری اور ریٹائرمنٹ تک سرکاری رہائش گاہ دینے کا بھی اعلان کیا۔خبر رساں ادارے کو پولیس سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق آئیسکوکااسسٹنٹ لائن مین محبوب احمد ڈی ایچ اے فیز ٹو کے ایک گھر کی بجلی عدم ادائیگی پر منقطع کرنے کیلئے گیا جہاں پر گھر کے مکین راجہ زاہد جو ایک حساس ادارے کا آفیسر نے تلخ کلامی ہوئی اور راجہ زاہد نے اپنے کزن منہاج کے ہمراہ مبینہ طورپر اسسٹنٹ لائن مین محبوب احمد کو فائرنگ کرکے قتل کیا اور لاش کو گاڑی میں ڈال کر گجر خان کے قریب پھینک آئے۔پولیس کے مطابق ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا اور انکی نشاندہی پر لاش قبضے میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے پولی کلینک اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ واقع کے خلاف آئیسکو ملازمین نے تھانہ سہالہ کے باہر احتجاج بھی کیا دوسری جانب وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے اس واقع کا نوٹس لیتے ہوئے محبوب احمد کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور محبوب احمد کے ورثا کیلئے تیس لاکھ روپے نقد ، اسکے ایک وارث کو سرکاری نوکری اور ریٹائرمنٹ تک سرکاری رہائش گاہ دینے کا بھی اعلان کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل آئیسکو کے دو ملازمین کو سواں کے علاقے میں میٹر کاٹنے کے لیے جانے پر نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا جس کی وزارت پانی وبجلی کی جانب سے انکوائری رپورٹ بھی مرتب کی گئی تاہم تاحال کوئی بھی ملزم گرفتارنہ کیا جاسکاہے جس کے بعد رواں سال آئیسکو کے تیسرے ملازم کو میٹر کاٹنے پر موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ہے جس کے دو ملزمان کو تھانہ سہالہ پولیس نے گرفتارکرلیا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ آئیسکوکے اسسٹنٹ لائن مین محبوب احمدکے ورثا نے پولی کلینک ہسپتال سے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکارکردیاہے جس کے بعد وفاقی پولیس نے مقتول کا پوسٹ مارٹم آج پمز ہسپتال سے کرائے جانے کا امکان ہے