اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کا کپتان تھا اور ہوں ، کراچی میں امن سب کی مشترکہ کوششوں سے ہوا ، رینجرز کو ہم آرٹیکل 147کے تحت لائے ، سندھ اسمبلی کی قرارداد کے تحت رینجرز کو مشروط اختیارات دیئے گئے ، کسی بھی ادارے کو مشروط بلانا صوبے کا اختیار ہے ، رینجرز کو اگر کوئی مطلوب ہے تو اس کی گرفتاری سے قبل مجھ سے اجازت لی جائے ، ہم نے اپنا آئینی حق استعمال کیا ، وزیر اعظم سے ڈاکٹر عاصم سے متعلق اچھے ماحول میں بات ہوئی ، وزیراعظم نے چوہدری نثار کو کہا ہے کہ ایک ہفتے میں کراچی جا کر معاملہ حل کریں ، رینجرز پر کوئی قدغن نہیں لیکن کچھ اختیارات ہمارے بھی ہیں ، وفا ق ہماری بات مان لے ورنہ 60دن بعد تو لازمی بات ماننا پڑے گی ، رینجرز کو تنخواہ وزارت داخلہ دیتی ہو گی لیکن قیام کا انتظام ہم نے کیا ، آصف زرداری طبیعت خرابی کے باعث باہر ہیں ان کے آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں وہ جب چاہیں واپس آ سکتے ہیں ۔وہ بد ھ کو وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد یہاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کے بعد 80فیصد امن قائم ہوا ہے ، یہ امن مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے ،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آپریشن کا کپتان میں تھا اور میں ہی ہوں ، وزیر اعظم نواز شریف نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کر ائی ، آپریشن میں پولیس اور رینجرز نے بھرپور حصہ لیا ، آئین کے آرٹیکل 147کے تحت صوبے میں رینجرز بلوائی گئی ،رینجرز نے ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے خلاف کارروائی کر کے اپنا حق ادا کر دیا ،وفاق کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کرپشن صرف سندھ میں ہے ، آصف زرداری کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں اور ان پر کوئی کیس نہیں وہ علاج کے لیے باہر ہیں اگر وہ چاہیں تو وطن واپس آ سکتے ہیں ، رینجرز کو تنخواہ وفاقی وزیر داخلہ دیتے ہوں گے لیکن ان کے سندھ میں قیام کا خرچہ ہم برداشت کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے بعد 80فیصد امن قائم ہوا ہے ، اور یہ مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا ہے ، وزیر اعظم نے یہ کہا ہے کہ آپریشن کا سربراہ میں تھا اور میں ہی ہوں ، آپریشن میں پولیس اور رینجرز حصہ لے رہی ہے ، آئین کی آرٹیکل 147کے تحت ہم وفاقی حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں رینجرز بھیجی جائے کیونکہ کسی صوبائی حکومت کو اگر کسی وفاقی ادارے کی ضرورت ہو تو وہ اسی آرٹیکل کے تحت وفاقی حکومت کو لکھتی ہے ، صوبائی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ادارے ای افسر کو مشروط یا بلامشروط طریقے سے بلائے ، 18ویں ترمیم کے بعد طے ہوا کہ کسی ادارے کو بلانے کی تصدیق سندھ اسمبلی سے ہو گی ، جب ضروی محسوس کیا تو معاملہ سندھ اسمبلی لے گئے ، اسمبلی نے شرائط کے ساتھ رینجرز کو 60دن کے لیے بلانے کی منظوری دی ، رینجرز نے ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کیخلاف کارروائی کا حق دیا ، ہمارا نقطہ نظر صرف آئینی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کر ائی ، سندھ میں رینجرز پر جو خرچہ ہو رہا ہے وہ ہم کررہے ہیں،رینجرز کو تنخوا ہ وفاقی وزیر داخلہ دیتے ہو نگے لیکن ان کے قیام کا خرچہ ہم کررہے ہیں ، جس ہاسٹل میں ہم رہے تھے آج وہاں رینجرز ہے،ہم لڑائی نہیں چاہتے اور ایک دوسرے کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ، آپریشن سب کی مرضی سے شروع ہوا ،وزیر اعظم سے کوئی ناراضگی نہیں اور نہ ہی اخراجات پر کوئی ان سے بات ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ رینجرز پر کوئی قدغن نہیں لگائی ، آئین کے مطابق کچھ شرائط لگائیں ، وزیر اعظم سے ڈاکٹر عاصم کیس پر بات ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پر کوئی کیس نہیں وہ علاج کیلئے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں جب چاہیں وطن واپس آ سکتے ہیں ۔