اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیراعظم کے مشیر خارجہ سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے
.دورے کے دوران ویزے کے اجرا سے متعلق قیاس آرائیاں غلط ہیں اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ٗ
مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ لاہور کے حوالے سے امیگریشن اور ویزے کے تقاضے پورے نہ کرنے کا تاثر غلط ہے۔ ایئرپورٹ پر وزیراعظم مودی اور ان کے وفد کے گیارہ ارکان کو 72 گھنٹے کا ویزہ جاری کیا گیا ٗ باقی سو افراد ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکلے جس کی وجہ سے ان کیلئے امیگریشن کے تقاضے پورے کرنا ضروری نہیں تھے
ہماری 30 دن کی بھرپور سفارتکاری کے نتیجے میں جامع مذاکرات کا عمل بحال ہو رہا ہے ٗ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات آئندہ ماہ جنوری میں ہونگے ٗ مختلف مسائل پر بات چیت ہوگی اور آئندہ 6 ماہ کا شیڈول طے کیا جائیگا ٗ پارلیمنٹ سے کوئی چیز مخفی نہیں رکھی جارہی ٗآرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ افغانستان سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا جبکہ وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وقت دیا جائے تو آرمی چیف کے دورہ افغانستان سمیت معاملہ پر مکمل بریفنگ دینے کیلئے تیار ہوں ۔ منگل کو سینیٹ میں نریندر مودی کے دورے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ25 دسمبر کو دن پونے بارہ بجے بھارتی وزیراعظم نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور ان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی جس پر وزیراعظم نے انہیں بتایا کہ وہ اس وقت لاہور میں موجود ہیں جس کے بعد بھارتی وزیر اعظم شام سوا چار بجے لاہور پہنچے، دونوں رہنماؤں کی ملاقات غیر رسمی اور خیر سگالی کے جذبے کے تحت ہوئی جس کا مقصد صورتحال میں موجودہ پیش رفت کو مزید بہتر بنانا تھا۔مشیرخارجہ نے کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کی 14 یا 15 جنوری کو ملاقات کی بھی تصدیق ہوئی۔ بھارت میں چند حلقوں نے اس ملاقات پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا تاہم مجموعی طور پر اس کا خیر مقدم کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ لاہور کے حوالے سے امیگریشن اور ویزے کے تقاضے پورے نہ کرنے کا تاثر غلط ہے۔ ایئرپورٹ پر وزیراعظم مودی اور ان کے وفد کے گیارہ ارکان کو 72 گھنٹے کا ویزہ جاری کیا گیا ٗ باقی سو افراد ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکلے جس کی وجہ سے ان کیلئے امیگریشن کے تقاضے پورے کرنا ضروری نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں وزرائے اعظم کی اب تک پانچ ملاقاتیں ہو چکی ہیں اگر رہنما تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو اس کے مذاکرات کے آئندہ عمل پر بھی خوش گوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ فرانس میں وزیراعظم نواز شریف اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد چھ دسمبر کو قومی سلامتی کے مشیروں اور خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات ہوئی جس میں امن و سلامتی‘ جموں و کشمیر‘ کنٹرول لائن پر ہم آہنگی‘ انسداد دہشتگردی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پربھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات ہوئی ٗ وزارت خارجہ میں تفصیلی مذاکرات ہوئے اور ان مذاکرات میں یہ طے پایا کہ جامع مذاکرات کا عمل بحال کیا جائے گا اور یہ بھی طے ہوا کہ دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹری امن و سلامتی‘ جموں و کشمیر‘ سرکریک‘ انسداد دہشتگردی‘ انسداد منشیات سمیت دس نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے عمل میں مشکل فیصلے ہونے ہیں‘ ہمیں غیر حقیقی توقعات نہیں رکھنی چاہئیں‘ جنوری کے وسط میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات میں آئندہ چھ ماہ کا شیڈول طے پا جائے گا اس میں کچھ امور پر جلدی پیش رفت ہوگی اور کچھ میں وقت بھی لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی‘ پاکستان نے جموں کشمیر پر مضبوط موقف اختیار کیا ہے۔ جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نے پاکستان کا موقف پیش کیا جس کی وجہ سے بھارت اپنے مخاصمانہ رویے کی وجہ سے پیچھے ہٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال سے بھارت کو عالمی دباؤ کا بھی سامنا تھا کیونکہ پاکستان کی طرف سے مسلسل کی جانے والی کوششوں کا جواب نہیں دیا جارہا تھا اور دنیا یہ سمجھ رہی تھی کہ ایسے ممالک جو بے پناہ مسائل کا شکار ہیں وہ کیوں ایک دوسرے سے بات نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 30 دن کی بھرپور سفارتکاری کے نتیجے میں جامع مذاکرات کا عمل بحال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے کوئی چیز مخفی نہیں رکھی جارہی۔ افغانستان اور دہشتگردی کے معاملات پر ہم نے پارلیمنٹ کو ان کیمرہ بریفنگ بھی دی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات میں ایجنڈے طے پا جائے اس سے بہت سی چیزیں واضح ہو جائیں گی۔چیئرمین سینیٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ افغانستان سے متعلق استفسار پر سرتاج عزیز نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے دورے سے متعلق وہ کچھ نہیں کہہ سکتے، جس پر رضا ربانی نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ دورہ بھی وزارت خارجہ کے دائرے میں آتا ہے، جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ اس دورے کے بارے میں وزیر دفاع زیادہ بہتر بتاسکتے ہیں۔سرتاج عزیز کے جواب پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر انہیں وقت دیا جائے تو وہ اس معاملہ پر مکمل بریفنگ دینے کو تیار ہیں، جس پر جمعرات کو وزیر دفاع آرمی چیف کے دورہ افغانستان سے متعلق آگاہ کریں گے۔
مودی اور120افراد پرمشتمل بھارتی وفد کیاویزوں کے بغیرپاکستان میں داخل ہوا؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں