قندھار(نیوز ڈیسک)افغانستان کے شہر قندھار میں منگل کی شام ایک فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے بعد سے وہاں افغان سکیورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ جاری ہے۔نیٹو اور افغان فورسز کے فوجی اڈے کے فصیل بند احاطے میں جس میں قندھار ہوائی اڈہ بھی شامل ہے،جاری شدید لڑائی میں کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔تاہم مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے نو میں سے پانچ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ طالبان نے ایک کنبے کو یرغمال بنا رکھا ہے۔منگل کی شام ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔ خیال رہے کہ قندھار افغان طالبان کا اہم مرکز رہا ہے۔صوبائی حکومت کے ایک ترجمان کا کہا ہے کہ حملہ آور کمپلیکس کے پہلے گیٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔قندھار ہوائی اڈے میں نیٹو اور افغان افواج کے ہیڈکوارٹرز بھی قائم ہیں۔صوبائی حکومت کے ترجمان سمیم خوپلوق نے خبررساں ادارے ای ایف پی کو بتایا کہ ’کئی باغیوں‘ نے حملہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے کمپلیکس کے اندر ایک سکول میں مورچے سنبھالے ہوئے ہیں۔قندھار ہوائی اڈے کے ڈائریکٹر احمداللہ فیضی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ لڑائی کے دوران کچھ مسافر ہوائی اڈے کے اندر پھنس گئے تھے۔ہلاک ہونے والوں کے بارے میں قیاس ہے کہ فوجی اور عام شہری دونوں شامل ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں یا نہیں۔اطلاعات کے مطابق منگل کی شب رات گئے لڑائی بند ہوگئی ہے۔ایک طالبان نواز گروہ کا ایک ویب سائٹ پر کہنا ہے کہ انھوں نے یہ حملہ ’مقامی اور غیرملکی فوجوں‘ کے خلاف کیا ہے۔خیال رہے کہ افغانستان میں گذشتہ برس بیشتر امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ میں افغان طالبان نے جنگی میدان میں کئی کامیابیاں حاصل کیں ہیں جن میں قندوز شہر میں مختصر مدت کے لیے قبضہ بھی شامل ہے۔