اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نجی ٹی کے پروگرام میں سندھ میں کرپشن کی ایک اور بھیانک داستان کا ذکر کیا گیا جس میں تبایا گیا کہ تھرکول میں پانی کے 3 منصوبوں کی لاگت 12ارب 92 کروڑ روپے سے بڑھ کر 42 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ان منصوبوں کو فزیبلٹی رپورٹ کے بغیر شروع کیا گیا اور اب ان کی لاگت میں من مانا اضافہ کیا جا رہا ہے اور ان منصوبوں کے ٹھیکے بھی من پسند لوگوں کو دیئے گئے ہیں۔ منصوبوں کا مقصد عام شہریوں تک صاف پانی پہنچانا تھا۔عوام کے پیسوں کو من پسند لوگوں پر نچھاور کیا گیا ، اس کرپشن کے بے نقاب ہونے پر نیب نے کارروائی کیلئے تیاری شروع کر دی ہے۔سندھ میں کوئلوں کو نکالنے کیلئے سندھ میں تین ترقیاتی منصوبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں لیکن اس میں نااہلیت جھانکتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔صوبائی محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کریں اور دیکھیں کہ پیسہ کیسے لگ رہا ہے لیکن اداروں کی نااہلی سے صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے۔پروگرام میں چودھری نثار خان کی جانب سے ای سی ایل کے کالے نظام کے خاتمے کا بھی ذکر کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے کمال کام کیا ہے مخالفین کے کالے دھندے ای سی ایل میں ہزاروں معصوم لوگوں کے نام شامل کر دیئے جاتے تھے۔اب ای سی ایل میں نام شامل کرانے کیلئے اداروں کو ٹھوس ثبوت دینے ہوں گے۔ ای سی ایل میں نام شامل ہونے پر لوگ عدالت سے بھی رجوع کر سکیں گے۔شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول کو بھی آسان بنایا جا رہا ہے ، کرپشن کا خاتمہ کیا جا رہا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔سانحہ صفورا کے ملزمان سے تفتیش کا بھی زکر کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ سلطان قمر صدیقی جوکہ فشریز سے وابستہ ہے کے براہ راست دہشتگردی میں ملوث پایا گیا ہے ، اب ثابت ہو رہا ہے ملک میں کرپشن اور دہشتگردی کا براہ راست تعلق ہے۔کراچی سے ایک کیمیکل سے وابستہ تاجر شیبا احمد بھی پکڑا گیا ہے کہ جوکہ حاصل کردہ آمدنی دہشتگردوں میں تقسیم کرتا ہے اس مکروہ دھندے کو چھپانے کے لیے پولیس کو رشوت بھی دی جاتی رہی۔ شیبا احمد القاعدہ سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ کر رہا تھا۔ لیپ ٹاپ سے حساس معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ایل این جی گیس کی خریداری سے متعلق سکینڈل میں نیب کی تحقیقات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ، ایل این جی کی خریداری سے پٹرولیم اور گیس پر انحصار کم ہوگا اس سلسلے میں جلد فیصلہ لوگوں کے سامنے آ جائے گا۔ نیب نے پی ایس او اور سوئی سدرن کا ریکارڈ بھی طلب کرلیاہے۔پروگراممیںعوامی مسئلے نجی سکولوں میں فیسوں کے اضافے کا بھی پہلو بھی اٹھایا گیا کہ نجی سکولوں کو اب عقل کے ناخن لینا ہوں گے اس کے ساتھ حکومت کو بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔