اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2013میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کےلئے قائم کئے گئے کمیشن کے فیصلے بعد پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے -ہمارے پاس کھوکھلے نعروں، بے بنیاد دعوﺅں، جذباتی اپیلوں اور بے مقصدتماشوں کےلئے کوئی وقت نہیں -ہمیں قومی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب رکھنا ہو گا -راستے سے بھٹکا دینے والی آوازوں پر کان دھرنے کی بجائے اپنی نظریں مستقبل کی روشن منزلوں پر مرکوز رکھنا ہوں گی -الزامات اور بہتان تراشی کا باب ہمیشہ کےلئے بند ہو جانا چاہیے ¾ امید ہے قوم و ملک کا قےمتی وقت برباد کر دےنے والے بھی سبق سےکھےں گے اور منفی سےاست سے گرےز کرےں گے ¾ قومی معا ملات میں حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم پر یقین نہیں رکھتا ¾ہم سب پاکستانی ہےں اور ہم سب کو پاکستان ہی کے حوالے سے سوچنا چاہےے -مسائل سڑکوں پر نہیں،دھرنوں مےں نہےں، دستوری ایوانوں میں حل ہو ں گے -آئےے ہم انکوائری کمےشن کے تارےخی فےصلے کو سنگ مےل سمجھتے ہوئے مکمل ےکسوئی کے ساتھ اےک نئے پرعزم سفر کا آغاز کرےں -انتخابی عمل کو ہر اعتبارسے آزادانہ ، منصفانہ اور خرابیوں سے پاک بنانا پاکستان مسلم لیگ (ن)کے منشور کا اہم نکتہ ہے -آج کا پاکستان، دو سال پہلے والے پاکستا ن سے کہےں بہتر ہے ¾ آپریشن ضربِ عضب کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں ¾ہماری مسلح افواج،سویلےن ادارے،تمام سو ل آرمڈ فورسز اور انتظامےہ اس عظیم مشن کی کامیابی کے عزم سے سرشار ہیں ¾انشااللہ تین سال بعد کا پاکستان آج کے پاکستان سے کہیں زیادہ روشن، خوش حال اور توانا ہو گا ¾ پاکستان کے کئی علاقے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ¾وفاقی حکومت متحرک ہے ¾عوام مشکل گھڑی میںمتاثرےن کی ہر ممکن امداد کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔جمعرات کی شب ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ آج مےں قومی تارےخ کے اےک نہاےت اہم موقع پر آپ سے مخاطب ہوں ¾2013ءکے انتخابات مےں مبےنہ دھاندلی کے الزامات کی تحقےق کرنے والے انکوائری کمےشن نے اپنا فےصلہ دے دےا ہے اور اس کی رپورٹ حکومت کو موصول ہو گئی ہے انکوائری کمےشن کو تےن بنےادی سوالوں پر تحقےق کرنے اور اپنی رائے دےنے کےلئے کہا گےاتھاوزیر اعظم نے الیکشن کمیشن کے سوالات دہراتے ہوئے کہا کہ کےا 2013ءکے عام انتخابات غےر جانبدارانہ ، منصفانہ ، دےانتدارانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق ہوئے؟ کےا کوئی 2013ءکے انتخابات کے نتائج تبدےل کرنے کے لےے منظم دھاندلی ےا سازش کے ذرےعے اثر انداز ہوا؟ کےا الےکشن 2013ءکے نتائج مجموعی طور پر عوامی مےنڈےٹ کا درست اور حقےقی اظہار کرتے ہےں؟وزیراعظم نے کہاکہ مکمل چھان بےن کے بعدانکوائری کمےشن نے ان سوالات کے ےہ حتمی جوابات دئےے ہےں۔وزیر اعظم نے کہاکہ الےکشن کمےشن کی حد تک رپورٹ مےں بتائی گئی کوتاہےوں سے قطع نظر ،رےکارڈ پر موجود تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے 2013ءکے عام انتخابات مجموعی اعتبار سے منصفانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق منعقد کےے گئے۔نہ تو انکوائری کمےشن کی کارروائی مےں شامل پارٹےوں نے کسی اےسے پلان ےا سازش کے بارے مےں کوئی ثبوت پےش کےے اور نہ ہی کمےشن کے سامنے رکھے گئے مواد سے اےسی کوئی بات سامنے آئی ہے جس سے دھاندلی کے کسی پلان ےا سازش کی نشاندہی ہو۔اسی طرح مبےنہ دھاندلی مےں ملوث افراد کے خلاف عائد کردہ الزامات بھی ثابت نہےں کےے جا سکے۔جب الےکشن2013ءکو اُن کے مجموعی تناظر مےں دےکھا جائے تو الےکشن کمےشن کی چند کوتاہےوں کے باوجود ،انکوائری کمےشن کے سامنے موجود شواہد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ےہ نہےں کہا جا سکتا کہ نتائج عوام کے مےنڈےٹ کا حقےقی اظہار نہےں تھے۔وزیراعظم نے کہاکہ کمےشن کی کارروائی کی تمام تر تفصےلات قوم کے سامنے آ چکی ہےں۔اس کارروائی سے اندازہ لگاےا جا سکتاہے کہ ہماری تارےخ مےں اپنی نوعےت کے اس پہلے کمےشن نے کس محنت،توجہ اور دانش و حکمت کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کےے اوردھاندلی کی شکاےت کرنے والوں کو اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا پورا موقع دےا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان ہی نہیں، دنیا کی تاریخ میں بھی ایسی مثال کم ہی ملے گی کہ زبردست عوامی حمایت کے ساتھ منتخب ہونے والی کسی حکومت نے اپنے آپ کو کٹہرے میں لاکھڑاکیا ہو ہم نے یہ تحریری ضمانت بھی دے دی تھی کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں ہم حکومت سے الگ ہو کر پھر سے عوام کے پاس جائیں گے۔ ہمار ا یہ عہد اس یقین و اعتماد کا اظہار تھا کہ 2013ءکے انتخابی نتائج عوامی مینڈیٹ کے عین مطابق تھے اور اُن میں کسی سطح پر کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔ اللہ نے ہمیں سرخرو کیا۔ تقریباً تین ماہ کی کارروائی کے بعد انکوائری کمےشن کی جامع رپورٹ ہمارے موقف ہی کی نہیں، پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کی توثےق بھی ہے یہ جمہوریت، آئینی نظام اور اداروں کی بلوغت کی علامت ہے۔یہ اس نظریے کی توثےق ہے کہ مسائل سڑکوں پر نہیں،دھرنوں مےں نہےں، دستوری ایوانوں میں حل ہو ں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ انتخابی عمل کو ہر اعتبارسے آزادانہ ، منصفانہ اور خرابیوں سے پاک بنانا پاکستان مسلم لیگ (ن)کے منشور کا اہم نکتہ ہے میں نے جون 2014ءمیں سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر وسیع تر جامع انتخابی اصلاحات کےلئے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کرنے کی درخواست کی تھی۔ میں نے کہا تھاکہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ ضروری خیال کرے تو آئینی ترامیم بھی تجویز کر سکتی ہے۔ یہ کمیٹی قائم ہو چکی ہے اس کے متعدداجلاس بھی ہو چکے ہیںمیں توقع کرتا ہوں کہ تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات کمیٹی میں بیٹھ کر اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی اور ےہ کام جلد مکمل کر لےا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ قوموں کی زندگی میں بے یقینی کے موسم، بے ثمر ہی نہیں تباہ کن بھی ہوتے ہیں۔ بے یقینی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور سیاسی عدمِ استحکام تعمیرو ترقی کی راہوںپر آگے بڑھتے ہوئے قدم روک دیتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ وطن ِعزیز اس بے یقینی اور عدم استحکام کی کتنی بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ اگر تقریباً سترّ سالوں پر محیط ہماری سیاسی تاریخ، بے یقینی ، عدم استحکام اور انتشار کا شکار نہ رہتی اور جمہوری نظام میں رخنے نہ پڑتے تو آج ہم زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے۔وزیر اعظم نے کہاکہ اب ہمیں ماضی کی کوتاہیوں کی تلافی بھی کرنی ہے، بے یقینی اور عدمِ استحکام پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی بھی کرنی ہے اور پورے عزم کے ساتھ جمہوری نظام کی چھتری تلے پاکستان کو کروڑوں اہلِ وطن کی آنکھوں میں بسے خوابوں کی تعبیر بھی بنانا ہے۔ ہمارے پاس کھوکھلے نعروں، بے بنیاد دعووں، جذباتی اپیلوں اور بے مقصدتماشوں کے لئے کوئی وقت نہیں۔ اب ہمیں قومی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب رکھنا ہو گا۔ اب ہمیں راستے سے بھٹکا دینے والی آوازوں پر کان دھرنے کی بجائے ، اپنی نظریں مستقبل کی روشن منزلوں پر مرکوز رکھنا ہوں گی۔نوازشریف نے کہاکہ آج میں حکومت کی دو سالہ کارکردگی کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن اللہ تعالیٰ کے بے پایاں شکر کے ساتھ یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستا ن میں ترقی و خوشحالی کا سفرالحمد اللہ شروع ہو چکا ہے۔ آج کا پاکستان، دو سال پہلے والے پاکستا ن سے کہےں بہتر ہے۔ ہماری معےشت تےزی سے مضبوط ہو رہی ہے۔پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہو رہی ہے اور انشااللہ تین سال بعد کا پاکستان آج کے پاکستان سے کہیں زیادہ روشن، خوش حال اور توانا ہو گا۔ ہم تیزی کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپریشن ضربِ عضب کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں۔ ہماری مسلح افواج،سےولےن ادارے،تمام سو ل آرمڈ فورسز اور انتظامےہ اس عظیم مشن کی کامیابی کے عزم سے سرشار ہیں۔ پوری قوم اُن کے اس عزم کی معترف ہے۔ ہم پہاڑوں، جنگلوں اور دُور دراز کی بستیوںکو ہی نہیں انشاءاللہ اپنے شہروں کو بھی دہشت گردی اور لاقانونیت سے نجات دلانے کے لئے پُر عزم ہیں ہم نے وطن عزیز میں امن و خوش حالی کا عہد کر رکھا ہے۔ کوئی سیاسی مصلحت ہمارے اس پختہ عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔وزیر اعظم نے کہاکہ آج جب کہ میں آپ سے مخاطب ہوں، پاکستان کے کئی علاقے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ےہ امر ےقےنی بناناچاہیے کہ متاثرین کے ریسکیو ریلیف اور جلد از جلد بحالی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ وفاقی حکومت بھی پوری طرح متحرک ہے۔ میں خود متاثرہ علاقوں میں جا رہا ہوں اور سارے عمل کی نگرانی کر رہا ہوں۔ امدادی کاموں میں مصروف سول اداروں اور مسلح افواج کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں۔ میں قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مشکل گھڑی میںمتاثرےن کی ہر ممکن امداد کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ حکومت متاثرین کے نقصانات کی تلافی اور اُن کی مکمل بحالی میں انشااللہ کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اپنی بات ختم کرنے سے پہلے میں ایک بار پھر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انکوائری کمےشن کے اس فیصلے کے بعد پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ میں نے کمےشن کی رپورٹ کو عام کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اب یہ رپورٹ تمام قومی و بین الاقوامی اداروں، سیاسی جماعتوں، میڈیا اور عوام کے ایک ایک فرد کی دسترس میں ہے۔اب جبکہ سب سے بڑے اور بے حد معتبر انکوائری کمےشن نے 2013ءکے انتخابات کے شفاف اور دھاندلی سے پاک ہونے کی حتمی طور پر توثیق کر دی ہے، الزامات اور بہتان تراشی کا باب ہمیشہ کے لئے بند ہو جانا چاہیے ¾انتخابات کے بعد سے اب تک جو کچھ ہوا ہم اسے فراموش کر رہے ہےں لےکن منصفانہ اور بے داغ انتخابات کو متنازعہ بنا کر پاکستان کو دنےا بھر مےں رسوا کرنا ہماری تارےخ کا اےسا افسوس ناک باب ہے جو آسانی سے بھلاےا نہ جا سکے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ میں نے انتخابات کے بعد سے باہمی مشاورت ، مفاہمت اور اتفاق رائے کی تعمیری روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ عوامی مینڈیٹ کے مطابق حکومتوں کے قیام سے لے کر نیشنل ایکشن پلان، آئینی ترمیم اور چےن پاکستان اقتصادی راہداری تک ےہ سارے تمام بڑے فیصلے قومی اتفاق رائے کے ساتھ کئے ہیں۔ میں قومی معا ملات میں حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم پر یقین نہیں رکھتا۔ ہم سب پاکستانی ہےں اور ہم سب کو پاکستان ہی کے حوالے سے سوچنا چاہےے۔مےں نے اقتدار کی سےاست کے بجائے اقدار کی سےاست کا عہد کےا تھا۔اللہ کے فضل و کرم سے ہم اپنے اس عہد پر قائم ہےں۔ ہم نے ذاتی اور جماعتی مفاد کی سطح سے اوپر اٹھ کر ہمےشہ ملک و قوم کے مفاد کو ترجےح دی۔اپنے اسی نظرےے کے تحت ہم نے انکوائری کمےشن کے قےام پر بھی رضامندی ظاہر کی حالانکہ ساری دنےا کے ساتھ ساتھ ہمےں بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ انتخابات مےں کوئی دھاندلی نہےں ہوئی۔آپ بھی اس کو اچھی طرح جانتے ہےں ہم نے تمام اشتعال انگےزےوں کے باوجود صبر و تحمل سے کام لےا اور معاملات کو جمہوری جذبے سے حل کرنے کے کوشش کی۔ہم آئندہ بھی انہی اصولوں پر کاربند رہےں گے۔ہمےں توقع ہے کہ قوم و ملک کا قےمتی وقت برباد کر دےنے والے بھی اب سبق سےکھےں گے اور منفی سےاست سے گرےز کرےں گے۔ےہی وہ راستہ ہے جو ہمےں ماضی کی بے ثمر سےاست سے نکال کر مستقبل کی مثبت اور تعمےری سےاست کی طرف لے جا سکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ آئےے ہم انکوائری کمےشن کے تارےخی فےصلے کو سنگ مےل سمجھتے ہوئے مکمل ےکسوئی کے ساتھ اےک نئے پرعزم سفر کا آغاز کرےں ۔اےسا سفر جو انتشار، بے ےقےنی،الزام تراشی اور عدم استحکام کے اندھےروں کے بجائے ہمےں ترقی وخوشحالی،جمہوری استحکام اور ےقےن و اعتماد کی نئی روشن منزلوں کی طرف لے جائے۔