منگل‬‮ ، 20 مئی‬‮‬‮ 2025 

ایک لاکھ پاکستانی ’مشتبہ غیرملکی‘ قرار،نادرانے شناختی کارڈزبلاک کردیئے

datetime 29  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک) تقریباً ایک لاکھ پاکستانیوں کو ان کی ’شہریت‘ سے محروم کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے یا تو ان پاکستانیوں کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کو بلاک کردیا ہے یا پھر انہیں ”مشتبہ (غیرملکی)“ قراردیتے ہوئے نئے شناختی کارڈز کے اجراء سے انکار کردیا ہے۔نادرا نے شناختی کارڈز حامل افراد کے درمیان ’غیرملکیوں‘ کی شناخت کا کام تیز تر کردیا ہے۔نادرا کے ترجمان فائق علی چھاچھڑ نے میڈیا کو بتایا کہ ”نادرا باریک بینی کے ساتھ ”مشتبہ شناختی کارڈز“ کی جانچ پڑتال کررہا ہے، اور اب تک اس طرح کے تقریباً ایک لاکھ شناختی کارڈز کو بلاک کردیا گیا ہے۔“انہوں نے کہا کہ ”بلاک کیے گئے شناختی کارڈز کے حامل افراد پاکستانی نہیں ہیں، ان میں سے زیادہ تر افغان ہیں۔“ان کا کہنا تھا کہ ”نادرا کے پاس ’غلطی سے پاک‘ نظام موجود ہے، جس کے ذریعے مشکوک شناختی کارڈز بلاک کیے جارہے ہیں۔“تاہم نہ تو فائق علی چھاچھڑ نے اور نہ ہی نادرا کے چیئرمین عثمان مبین اس بات کی وضاحت کرسکے، کہ ان ’غیرملکیوں‘ نے آخر کس طرح شناختی کارڈز حاصل کرلیے تھے۔نادرا کے ایک ذرائع نے بتایا ”نادرا ایسے لوگوں کو شناختی کارڈز اجرائ یا تجدید نہیں کرسکتا، جن کے پاس پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہ ہو۔نادرا کے پاس موجود کسی ریکارڈ کے بغیر (مثلاً خاندان کا ریکارڈ) نادرا کس طرح غیرملکی کو شناختی کارڈ جاری کرسکتا ہے؟“ہر صوبے میں مشکوک شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کے لیے وزارتِ داخلہ کی ہدایات پر حال ہی میں ایک مشترکہ توثیقی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ”یہ کمیٹی مشکوک شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال اور توثیق کرے گی، تاکہ کوئی غیرملکی یا غیرقانونی طور پر نقلِ مکانی کرنے والے جعلی دستاویزات کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کرکے بے جا مراعات سے لطف اندوز نہ ہوسکیں۔“ایسے لوگ جو اپنی ’پاکستانی شہریت‘ کھوچکے ہیں، ان کی اچھی خاصی تعداد نے اسی دوران کو بتایا کہ وہ حیرت زدہ رہ گئے کہ آخر کس طرح نادرا ان کے پاکستانی ہونے کے ثبوت دیکھنے کے بعد ان کے شناختی کارڈز کو بلاک کرسکتا ہے۔ضلع چکوال کے علاقے چوا سیداں شاہ کے رہائشی دین محمد نے بتایا کہ ”میرا شناختی کارڈ (37202-4236548) جس کی معیاد 31 مئی 2017 کو ختم ہونی تھی، بلاک کردیا گیا ہے۔ نادرا آفس نے مجھے بتایا کہ میں پاکستانی نہیں ہوں، اس لیے میرا شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا ہے۔دین محمد کے بارہ بچے ہیں، اور ان میں سے جو 18 برس عمر کے ہوگئےہیں، ان کے شناختی کارڈز بھی اسی بنیاد پر مسترد کردیے گئے ہیں۔اسی طرح محمد عبداللہ (37202-3383403-7)، تاج بی بی (37202-2250924-5) اور عبدالستار (37202-2719212-3) کے شناختی کارڈز جن کی معیاد بالترتیب 2017ئ ، 2015ئ اور 2017ئ تک ختم ہونی تھی، کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔جب ان کے شناختی کارڈز کی حیثیت کے بارے میں نادرا سے معلومات حاصل کیں تو اس کی جانب سے بتایا گیا کہ ”ان شناختی کارڈز کے حامل افراد پاکستانی نہیں ہیں، یہ غیرقوم کے لوگ ہیں۔“چکوال کے معصوم شاہ (37202-5042733-1) کو نادرا نے ’مشتبہ‘ قرار دے دیا ہے۔معصوم شاہ نے کہا کہ انہوں نے نادرا کے عہدے دار کو پنجاب کے ضلع جھنگ میں اپنی خاندان کی بنیادوں کا ثبوت پیش کیا، لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔انہوں نے بتایا ”نادرا میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے، جو ہمیں بتائے کہ آخر ہمارے شناختی کارڈز کیوں بلاک کیے گئے ہیں۔ اگر ہم پاکستانی نہیں تھے تو نادرا نے ہمیں شناختی کارڈ اور اس کے بعد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کیوں جاری کیا؟ ایسا صرف اس لیے ہوا کہ ہم پاکستانی تھے۔“معصوم شاہ کے مطابق نادرا کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ وہ اور ان کے خاندان کے لوگ افغانی ہیں۔تمام متاثرہ لوگوں کی شکایت ہے کہ وہ قانونی شناختی کارڈ کے بغیر نہ تو کوئی جائیداد خرید سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی کاروبار کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے بچے شناختی کارڈز کے بغیر میٹرک یا دوسرے امتحانات میں شریک نہیں ہوسکتے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ہے۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے یہ مسئلہ متعلقہ حکام کے سامنے پیش کرنے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نےپختونوں کو ”افغان مہاجرین“ قرار دیتے ہوئے ان کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کے اقدام پر وزارت داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔محمود خان اچکزئی نے کہا ”دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں ریاست کس طرح ان لوگوں کی گرفتاری کا جواز پیش کرسکتی ہے، جن کے آباو¿ اجداد نے افغانستان سے پاکستان نقلِ مکانی کی تھی؟ ایسے علاقے جہاں پختونوں کے آباو¿اجداد برصغیر کی تقسیم وقت آباد ہوئے تھے، پولیس ان پختونوں کے شناختی کارڈز کو منسوخ کرکے ان کے شہری حقوق مسترد کرتے ہوئے بھتے کی رقم ادا کرنے کے لیے ناجائز دباو¿ ڈال رہی ہے۔ ہمیں سیالکوٹ، اٹک، جھنگ اور یہاں تک کہ حیدرآباد میں رہنے والے پختونوں کی فون کالز موصول ہوئی ہیں، جو پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کررہے ہیں۔“انہوں نے کہا ”میں ایسے خاندانوں کو جانتا ہوں، جو 1900ئ سے یہاں مقیم ہیں اور جن کے شناختی کارڈز نادرا نے منسوخ کردیے ہیں۔ ہماری پارٹی کا مو¿قف یہ نہیں ہے کہ ریاست افغان پناہ گزینوں کو شہریت دے۔ لیکن اگر پختونوں کے افغانی نسب کی بنیاد پر ان سے امتیازی سلوک کیا گیا تو ہم ان کے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔“محمود خان اچکزئی نے کہا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ افغانستان کی نوجوان نسل میں سے نصف پاکستان میں بڑے ہوئے ہیں اور یہاں تعلیم حاصل کی ہے۔“انہوں نے مزید کہا کہ افغان پناہ گزین یہاں اپنی مرضی سے نہیں آئے تھے۔اچکزئی نے کہا ”کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کی تجدید کے عام ضروریات کے علاوہ تقسیم سے پہلے پاکستان میں آباد پختونوں سے ان کے آباواجداد کی تفصیلات، ان کے نکاح نامے اور ان کی کاروباری سرگرمیوں کے ثبوت طلب کیے جاتے ہیں۔ یہ ناصرف امتیازی سلوک ہے، بلکہ اس سے پختونوں کے درمیان نفرت جنم لے گی۔“انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کی جانب سے شروع کیے گئے قابلِ اعتراض اقدامات کے خلاف ان کی پارٹی ایک مہم شروع کرے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



غزوہ ہند


بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…