بدھ‬‮ ، 25 جون‬‮ 2025 

ٹیسٹنگ گرائونڈ

datetime 26  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی کہتا تھا‘ وہ دشمن کی طاقت چیک کرنے کے لیے جنگ کے شروع میں چھوٹا لشکر بھجواتا تھاجب کہ دشمن مقابلے میں اپنا مکمل لشکر لے کر آ جاتا تھا‘ لڑائی ہوتی تھی اور اس دوران چنگیز خان کے فوجی حکمت کار بلندی پر بیٹھ کر دشمن کی ٹیکنالوجی‘ فوج کی فارمیشن اور جوانوں کی خوبیوں اور خامیوں کا نقشہ بناتے رہتے تھے‘ وہ یہ نقشہ بعدازاں چنگیز خان کو بھجوا دیتے تھے اور وہ اس نقشے کے مطابق اپنی فوج کی فارمیشن تبدیل کرتا تھا اور دشمن پر پوری طاقت کے ساتھ حملہ کر دیتا تھا‘ اس حکمت عملی نے چنگیز خان کو دنیا کا عظیم فاتح بنا دیا اور اس نے دنیا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

یہ آرٹ بعدازاں دنیا نے سیکھ لیا اور پھر کرہ ارض کے تمام کونوں میں یہ تکنیک استعمال ہوتی چلی گئی‘ آپ دنیا کی کسی بڑی جنگ کا مطالعہ کر لیں آپ کو اس کے دو حصے ملیں گے‘ پہلے حصے میں بڑا ملک چھوٹے ملک پر چھوٹا سا حملہ کرے گا اور اس حملے میں وہ اس کی جنگی اور فوجی اہلیت کا اندازہ کرے گا اور پھر اس پربھرپور اور مکمل حملہ کرے گا‘ میں آپ کو یہاں انڈیا اور پاکستان کی مثال دے سکتا ہوں‘ بھارت نے 2019ء میں پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کی‘ 26 فروری کی رات بھارت کے 12طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے اور بالاکوٹ کے جنگل میں میزائل داغ کر واپس چلے گئے‘ یہ بھارت کی طرف سے سلامی تھی‘ پاکستان نے اگلے دن 27 فروری 2019ء کو اس کا کمال جواب دیا‘ بھارت کے دو طیارے گر گئے‘

اس کا پائلٹ ابھی نندن بھی گرفتار ہو گیا‘ وہ پاکستان کے لیے ٹیسٹر تھا‘ بھارت کو اس سلامی میں اپنی ائیرفورس کی کم زوریوں اور پاک فضائیہ کی قوت کا اندازہ ہو گیا‘ نریندر مودی نے فوری طور پر فرانس سے رافیل طیارے خریدلیے‘ پاکستان کو بھی اپنی خامیوں کا اندازہ ہو گیا‘ ہم بھی یہ جان گئے دنیا میں اب ’’وار تھیٹر‘‘ تبدیل ہو چکا ہے‘ جنگ اب گرائونڈ پر نہیں ہو گی فضا میں ہو گی اور جو فضا میں تگڑا ہو گا وہ جیت جائے گا اور جو وہاں کم زوری دکھائے گا اس کی ہار یقینی ہو گی چناں چہ ہم نے بھی پیٹ کاٹ کر چین کی منت ترلہ کر کے اس سے جے ٹین طیارے اور پی 15 میزائل لیے اور بھارت سے ایک قدم آگے ہو گئے‘ میں یہاں ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی خدمات کا اعتراف کروں گا‘ یہ شخص حقیقتاً پاکستان کا محسن ہے‘ اللہ تعالیٰ نے اسے وقت کا ادراک دے رکھا ہے‘

اس شخص نے پوری ائیرفورس کا پیٹ کاٹ کر اس کے کھانے‘ چائے اور پٹرول بند کر کے ایک ایسا ائیر ڈیفنس سسٹم بنایا جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا‘ آپ 2019ء میں جا کر دیکھیں پاکستان میں ائیرفورس کو کوئی جانتا تک نہیں تھا‘پاک فضائیہ نے 27 فروری کو بھارت کے دو طیارے گرائے اور پورے ملک میں زندہ باد ہو گئی‘ پاک فضائیہ دوسری بار مئی 2025ء میں ٹیسٹ ہوئی اور پوری دنیا میں ہیرو بن گئی‘ ہیروشپ کا یہ سہرا سیدھا ائیر مارشل ظہیر احمد بابر کے سر جاتا ہے‘ اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز اسی شخص کو بخشنا تھا‘ یہ قدرت کا فیصلہ تھا‘ یہ 19 مارچ 2021ء کوائیر چیف بنے‘ اس وقت ان کے چیف بننے کے امکانات بہت کم تھے‘ عمران خان کے قریبی ساتھی فیصل جاوید کے بھائی ائیر فورس میں تھے‘ وہ وزیراعظم کا اے ڈی سی تھا‘ فیصل جاوید اور ان کا بھائی ائیروائس مارشل محمد حسیب پراچہ کو ائیر چیف بنوانا چاہتے تھے‘حسیب پراچہ کا تعلق پشاور سے تھا اور یہ فیصل جاوید کو پرانا جانتے تھے‘

ان لوگوں نے عمران خان کو قائل کر لیا تھا لیکن آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ظہیر احمد بابر کی صلاحیتوں سے واقف تھے‘ یہ ان کی فائل خود لے کر وزیراعظم کے پاس گئے اور انہیں بڑی مشکل سے قائل کیا یوں یہ ائیرچیف بنے‘ اس زمانے میں اس تقرری پر پی ٹی آئی کے لوگوں نے بہت تنقید کی تھی لیکن اللہ کو پاکستان کی عزت عزیز تھی‘ یہ شخص آیا اور اس نے ائیرفورس کے جسم میں نیا خون دوڑا دیا‘ ائیر مارشل ظہیر احمد کی زندگی میں دوسرا واقعہ مارچ 2024ء میں ایک سال کی ایکسٹینشن تھی‘ اس پر بھی بہت شور ہوا تھا لیکن بعدازاں یہ بھی قدرت کا فیصلہ ثابت ہوئی‘ آپ تصور کریں اگر 2024ء میں ائیرمارشل ظہیر کی ایکسٹینشن نہ ہوتی تو ہم آج کہاں کھڑے ہوتے؟ دوسرا عرب ملکوں کی زیادہ تر ائیرفورسز پاکستان نے ڈویلپ کیں لیکن آخر میں حالت یہ ہوگئی تھی عرب ملک پاکستان کے ساتھ جوائنٹ ایکسرسائز تک نہیں کرتے تھے‘ یہ ہمیں ’’پرانے لوگ‘‘ کہتے تھے لیکن آج پوری دنیا پاک فضائیہ کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے لائین میں کھڑی ہے‘ یہ صرف اور صرف اللہ کا خاص کرم اور ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابرکے اخلاص کا نتیجہ ہے۔

میں واپس اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں‘ بھارت نے ہمیں 2019ء میں بھی سلامی دی تھی اور 2025ء کے حملوں کا مقصد بھی پاکستان کی صلاحیت اور قوت کا اندازہ کرنا تھا لہٰذا جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی یہ بلکہ ابھی شروع ہی نہیں ہوئی‘ آپ دیکھیے گا بھارت آنے والے دنوں میں کہاں کہاں سے کیا کیااسلحہ خریدے گا‘ آپ یہ بھی دیکھیے گا امریکااسے کس کس طرح نوازتا ہے‘ آپ اب اس نظریے سے دنیا کے پچھلے پانچ سالوں کا تجزیہ کیجیے‘تین جنوری 2020ء کو ایران کے پاس داران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کر دیا گیا‘ فروری 2022ء میں یوکرائن اور روس کی جنگ ہوئی‘ اکتوبر 2023ء میں اسرائیل نے غزہ پر حملہ کر دیا‘2024ء میں لبنان اور شام میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملہ کیا گیا‘ 31جولائی 2024ء کو حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ کو تہران میں شہید کر دیا گیااور2024ء میں شام میں بشار الاسد کی حکومت ختم کر کے یہ ملک اسرائیل کے حوالے کر دیا گیا‘ کیوں؟ یہ سب سلامیاں تھیں اور ان کا مقصد دشمن کی طاقت کا اندازہ کرنا تھا‘

آپ اب اس ریفرنس کے ساتھ مئی میں پاک بھارت اور جون میں اسرائیل ایران جنگ کو دیکھیں‘ یہ دونوں بھی صرف ٹیسٹنگ گرائونڈز تھے اور ان کا مقصد صرف چین‘ ایران اور پاکستان کی جنگی صلاحیتوں کا اندازہ کرنا تھا‘ اس کے پیچھے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغ تھا‘ امریکا کی ہلہ شیری پر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں امریکا کو چینی طیاروں اور میزائلوں کی رینج کا علم بھی ہو گیا اور پاکستان کی جنگی صلاحیت کا بھی اور ہمارے پاس موجود سسٹمز بھی اوپن ہو گئے‘ اسرائیل پر ایران کا حملہ بھی خالصتاً ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ تھا‘ آپ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے ٹویٹس اور بیانات پڑھنا شروع کریں اور پڑھتے پڑھتے دو ماہ پیچھے چلے جائیں‘ آپ کو جنگ کا مقصد اور منصوبہ ساز دونوں کا علم ہو جائے گا‘ اس جنگ کا مقصد ایران کی صلاحیت کا اندازہ کرنا تھا لہٰذا اسرائیل اور امریکا کو12 دنوں میںمعلوم ہو گیا ایران کے پاس میزائلوں کے سوا کچھ نہیں‘ دوسرا یہ ابھی ایٹم بم سے بہت دور ہے‘ تیسرا روس اور چین ایران کے لیے اسرائیل اور امریکا سے نہیں لڑیں گے‘ چوتھا اسلامی دنیا زخمی بطخ ہے‘ یہ ایک دوسرے کی مدد بھی نہیں کر سکتے‘ پانچواں اقوام متحدہ عملاً ختم ہو چکی ہے‘ یہ اسرائیل کا ہاتھ روک سکتی ہے اور نہ امریکا کا اور چھٹا اسرائیل بھی جان گیا میں امریکا کے بغیر کچھ نہیں ہوں اگر امریکا میرا ساتھ نہیں دیتا تو مجھے ایران کھا جائے گا‘ آپ اس ریفرنس کو تھوڑاسا مزید بڑھا لیں تو آپ یوکرائن اور سائوتھ افریقہ کے صدر کی بے عزتی کی وجہ بھی جان لیں گے اور آپ کو ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف وار بھی سمجھ آ جائے گی‘آپ جان جائیں گے اس کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا تھا چودھری صرف میں ہوں اور دنیا کو صرف میرا آرڈر ماننا ہوگا۔

آپ یقین کریں یہ جنگیں صرف ٹیسٹ تھیں اور ایران‘ پاکستان‘ غزہ‘ شام اور یوکرائن اس کی ٹیسٹنگ گرائونڈز تھیں‘ امریکا اور اسرائیل نے ان میں صرف عالم اسلام کی صلاحیت اور برداشت کا اندازہ کیا‘یہ سلامیاں تھیں جب کہ جنگ ابھی باقی ہے‘ بھارت کو تیاری کے لیے ڈیڑھ سال چاہیے‘ یہ 2027ء میں پاکستان پر بڑا اور مکمل حملہ کرے گا اور اس وقت اسے اسرائیل اور امریکا کی مدد بھی حاصل ہو گی‘ پیسہ اور لوگ بھارت کے استعمال ہوں گے‘ ٹیکنالوجی اسرائیل کی ہو گی اور فضائی‘ بری اور بحری نگرانی امریکا کرے گا‘ ایران کی باری بھی ہمارے ساتھ ہی آ ئے گی تاہم یہ فیصلہ باقی ہے ایران پہلے قربان ہو گا یا پاکستان‘ چین اور روس کی اقتصادی نس بندی میں بھی چند ماہ میں اضافہ ہو جائے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی مدت صدارت میں چین میں موجود ساری انڈسٹری واپس امریکا لے آئے گا تاکہ امریکا ہر قسم کی پیداواری اور صنعتی مجبوریوں سے آزاد ہو جائے‘ آپ کو آنے والے دنوں میں عرب ملکوں میں بھی انسانی حقوق اور جمہوری تحریکیں چلتی نظر آئیں گی‘

ان کا مقصد عرب ملکوں میں جمہوریت کی پرورش نہیں ہو گا‘ اس کا مقصد شاہی خاندانوں سے مزید رقم اینٹھنا ہو گا‘ جمہویت کی آواز اٹھتی رہے گی اور شاہی خاندان اپنے خزانے لٹاتے رہیں گے اور یہ کھیل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک شاہی خزانوں میں خزانہ باقی رہے گا جس دن یہ خالی ہو جائے گا اس دن شاہی بھی ختم ہو جائے گی اور آپ اپنی کھلی آنکھوں سے عربوں سے حجاب غائب ہوتے دیکھیں گے‘ اللہ کرم کرے دنیا ایک بڑی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے‘ یہ اب زیادہ دور نہیں رہی‘ ہم تاریخ کی خوش نصیب ترین نسل تھے‘ ہم بڑی جنگوںاور خوف ناک وبائوں سے بچے رہے‘ ہمارا کورونا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا تھا لیکن اب ہم اس کرہ ارض کی آخری نسل بھی بنتے جا رہے ہیں لہٰذا اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لیں‘ زندگی جتنی بچی ہے اسے اچھے طریقے سے گزار لیں اور ذہنی طور پر بڑی اور خوف ناک جنگ کی تیاری کر لیں‘ یہ جنگیں اس بڑی جنگ کی صرف ٹیسٹنگ گرائونڈز تھیں‘ جنگ ابھی باقی ہے اور یہ بس آئی ہی چاہتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…