جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

ابھی تو پارٹی باقی ہے

datetime 7  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

محسوس ہو گی‘ اصل پہاڑ پانی کے اندر ہے‘ وہ پہاڑ کیا ہے؟ وہ ریٹرننگ آفیسرز ہیں‘ ٹریبونل کے اس فیصلے کے بعد پہلی بار ”ریٹرننگ آفیسرز“ متنازعہ بن کر سامنے آئے‘ آپ کو یاد ہو گا‘ آصف علی زرداری اور عمران خان پہلے دن سے ریٹرننگ آفیسرز کے کردار پر انگلی اٹھا رہے ہیں‘ یہ دونوں بار بار کہہ رہے ہیں ” 2013ءکا الیکشن آراوز کا الیکشن تھا“ عمران خان نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا‘ ہمارا الیکشن چوری کیا گیا‘ ہمیں سازش کے ذریعے ہرایا گیا‘ سازش میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری‘ جسٹس خلیل رمدے‘ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم‘ چیف سیکرٹری پنجاب جاوید اقبال‘ نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی اور جنگ اور جیو گروپ شامل تھے‘ عمران خان کے بقول دھاندلی کا فیصلہ اوپر ہوا اور اس فیصلے کو عملی جامہ آر اوز نے پہنایا‘ یہ الزام کل تک محض ایک الزام تھا لیکن این اے 125 کے ٹریبونل نے فیصلے میں یہ لکھ کر ” فرائض میں غفلت برتنے پر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کے عملہ کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کو دیا گیا معاوضہ واپس لیا جائے“ اس الزام کو ثبوت بنا دیا‘ ہمیں ماننا پڑے گا ٹریبونل کے فیصلے نے عمران خان کے دعوے کو بھی سچا ثابت کر دیا اور آر اوز کے کردار کو بھی مشکوک بنا دیا چنانچہ اب اگر جوڈیشل کمیشن آراوز کو سماعت کا حصہ بنا لیتا ہے اور یہ آراوز کو بلواتا ہے اور اگر ان میں سے چند آراوز یہ بیان دے دیتے ہیں ”ہم پر دباﺅ تھا“ تو 2013ءکا پورا الیکشن متنازعہ ہو جائے گا اور میاں نواز شریف کو استعفیٰ بھی دینا پڑے گا اور اسمبلیاں بھی توڑنی پڑجائیں گی‘ آپ یہ بھی فرض کیجئے اگر جوڈیشل کمیشن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بھی طلب کر لیتا ہے تو کیا ہوگا؟ یہ بھی ایک دلچسپ منظر ہو گا‘ چودھری صاحب کمیشن کی کارروائی کا فریق بننا چاہتے ہیں‘ یہ 14 اپریل کو کمیشن میں تحریری درخواست جمع کرا چکے ہیں” مجھے بھی فریق بنایاجائے“ کمیشن اگر افتخار محمد چودھری کو بلا لیتا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ کو سابق چیف جسٹس سے جرح کا موقع مل جاتا ہے تو پھر میاں نواز شریف کی سیاسی مشکلات کا آغاز ہو جائے گا‘ کیوں؟ کیونکہ پوری دنیا جانتی ہے افتخار محمد چودھری اور جسٹس خلیل رمدے دوست اور جوڈیشل کالونی میں ایک دوسرے کے ہمسائے تھے اور رمدے خاندان کے شریف فیملی اور پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلقات بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں‘ جسٹس خلیل رمدے کے ایک بھائی چودھری اسد الرحمن نے سات بار پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا‘ یہ 2013ءکے الیکشن میں بھی ن لیگ کے ٹکٹ پر این اے 94 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے قومی اسمبلی کا حصہ بنے‘ جسٹس خلیل رمدے کے دوسرے بھائی محمد فاروق کی بہو عائشہ رضا فاروق بھی مارچ 2015ءمیں ن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئیں جبکہ الیکشن کے بعد جولائی 2013ءکو جسٹس خلیل رمدے کے صاحبزادے مصطفی رمدے کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی تعینات کیا گیا تھا ‘ پاکستان بار کونسل کے اعتراض اور تقرری کے خلاف پٹیشن پر مصطفی رمدے نے ایک سال بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا‘ حفیظ پیرزادہ کو جرح میں کمال حاصل ہے‘ یہ یقینا افتخار محمد چودھری سے کمیشن کے سامنے خلیل رمدے سے دوستانہ تعلقات کا اعتراف کروالیں گے‘ یہ ان سے یہ تصدیق بھی کرائیں گے ”آپ نے خلیل رمدے کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈہاک جج تعینات کیا تھا“ یہ رمدے خاندان کے شریف فیملی سے تعلقات کے ثبوت بھی پیش کریں گے‘ یہ ان سے یہ بھی پوچھیں گے آپ نے الیکشن 2013ءسے قبل الیکشن کمیشن کے سیکرٹری ‘ ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان اور ڈی جی الیکشن کمیشن شیر افگن کو کتنی بار عدالت اور کتنی بار چیمبر میں بلایا اور آپ نے اس دوران اہم ترین مقدموں کو سائیڈ پر رکھ کر الیکشن کمیشن کے غیر اہم ایشو کو اتنی اہمیت کیوں دی؟ یہ فخرالدین جی ابراہیم سے بھی پوچھیں گے آپ 23 اکتوبر 2012ءکو چیف جسٹس سے کیوں ملے اور ان سے عدلیہ سے آر اوز لینے کی درخواست کیوں کی؟ آپ کو یہ مشورہ کس نے دیا تھا؟



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…