آپ اب چند حقائق بھی ملاحظہ کیجئے۔
ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک ہم خانہ کعبہ اور روضہ رسول کواپنے ایمان کا حصہ نہ بنا لیں‘ ہم دنیا کے کسی کونے میں بھی ہوں ہم پر جب بھی مشکل پڑتی ہے ہم خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے سجدہ ریز ہو جاتے ہیں اور رب کعبہ سے رو رو کر اس کے کرم‘ رحم اور مہربانی کی بھیک مانگتے ہیں‘ ہم یہ سمجھتے ہیں مسلمان اگر طواف کعبہ کرتے ہوئے‘ خانہ کعبہ کی دہلیز پر ہاتھ رکھ کر‘ غلاف کعبہ تھام کر یا پھر مقام ابراہیم پر کھڑے ہو کر اللہ سے جو دعا کریں باری تعالیٰ اس دعا کو قبولیت بخش دیتا ہے‘ ہم روضہ رسول کو بھی دعاﺅں کی قبولیت کا مرکز سمجھتے ہیں‘ ہم باب جبرائیل پر بیٹھ کر‘ ہم قدمین شریفین میں کھڑے ہو کر‘ ہم روضہ کی جالیوں کو تھام کر‘ ہم ریاض الجنة میں سجدہ ریز ہو کر اور ہم اصحاب صفہ کے چبوترے پر کھڑے ہو کر رسول اللہ ﷺ کے صدقے اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگتے ہیں اللہ اپنے حبیب کے صدقے ہمیں وہ عنایت کر دیتا ہے‘ یہ ہمارا یقین بھی ہے اور ایمان بھی۔ آپ اب اس یقین کو ذہن میں رکھئے اور اس کے بعد ایک دوسری حقیقت ملاحظہ کیجئے‘ یمن میں جنوری 2015ءمیں حوثی باغیوں نے ملک کے مختلف حصوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا‘ یمن کی کل آبادی دو کروڑ 51 لاکھ ہے‘ان اڑھائی کروڑ لوگوں میں حوثی باغیوں کی کل تعداد ایک لاکھ ہے‘ حوثیوں کی بغاوت کے بعد سعودی عرب اور یو اے ای کو تین خطرات محسوس ہوئے‘ ایک‘ حوثی باغی خلیج عدن پر قبضہ کر کے تیل کے جہازوں کا راستہ روک دیں گے‘ دو‘ یمن پر شیعہ حوثیوں کا قبضہ ہو جائے گا اور یہ لوگ سعودی عرب کےلئے مسلسل خطرہ بن جائیں گے اورتین یہ لوگ ایران اور شام کے شیعہ حکمرانوں کے ساتھ مل کر سعودی عرب پر حملہ کر دیں گے‘ یہ تینوں خدشات محض خدشات ہیں‘ ان میں سے ابھی تک کوئی ایک خدشہ بھی حقیقت نہیں بنا لیکن سعودی حکمران خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں جا کر اللہ تعالیٰ کی نصرت مانگنے کی بجائے ترکی اور پاکستان سے فوج مانگ رہے ہیں‘ یہ ہم جیسے گناہ گاروں سے فوجی مدد حاصل کرنے کےلئے پورا زور لگا رہے ہیں‘ یہ پاکستان کو خوفناک نتائج کی دھمکی بھی دے رہے ہیں‘ یہ اپنے وزراءکو ترکی اور پاکستان بھی بھجوا رہے ہیں اور امام کعبہ شیخ خالد الغامدی بھی پاکستان تشریف لا کر پاکستانی بھائیوں کو مدد کےلئے تیار کر رہے ہیں‘ ہم گناہ گار لوگ ہر مشکل‘ ہر مصیبت‘ ہر زلزلے‘ ہر سیلاب‘ ہر خشک سالی‘ ہر قرض‘ ہر جنگ اور ہر سیاسی بحران میں مکہ اور مدینہ کا رخ کرتے ہیں جبکہ ارض مقدس کے وہ خادمین ہم جن کے ہاتھ چومنا‘ جن کے لبادے کو ہاتھ لگانا اور جن کے جوتے اٹھانا سعادت سمجھتے ہیں وہ مدد کےلئے ہم گناہگاروں سے اپیل کر رہے ہیں‘ کیوں؟ کیونکہ ترکی اور پاکستان خواہ کتنے ہی گناہ گار‘ کتنے ہی سیاہ کار اور خواہ کتنے ہی عجمی کیوں نہ ہوں یہ بہرحال دنیا کی ساتویں اورآٹھویں بڑی فوجی طاقتیں ہیں‘ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد