جنگ بدر کے دن حضرت عکاشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی تلوار ٹوٹ گئی تو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو ایک درخت کی ٹہنی دے کر فرمایا کہ”تم اس سے جنگ کرو” وہ ٹہنی ان کے ہاتھ میں آتے ہی ایک نہایت نفیس اور بہترین تلوار بن گئی جس سے وہ عمر بھر تمام جنگیں کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت امیرالمؤمنین ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں وہ شہادت سے سرفراز ہوگئے۔اسی طرح حضرت عبداﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی تلوار جنگ اُحد کے دن ٹوٹ گئی تھی
تو ان کو بھی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علہا وسلم نے ایک کھجور کی شاخ دے کر ارشاد فرمایا کہ ” تم اس سے لڑو ” وہ حضرت عبداﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں آتے ہی ایک بَرّاق تلوار بن گئی۔ حضرت عبداﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی اس تلوار کا نام ” عرجون ” تھا یہ خلفاء بنو العباس کے دور حکومت تک باقی رہی یہاں تک کہ خلیفہ معتصم باﷲ کے ایک امرہ نے اس تلوار کو بائیس دینار میں خریدا اور حضرت عکاشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی تلوار کا نام ” عون ” تھا، یہ دونوں تلواریں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علہش وسلم کے معجزات اور آپ کے تصرفات کی یادگار تھیں ۔
(مدارج النبوة جلد۲ ص۱۲۳)