اسلام آبا د (نیوز ڈ یسک) ترکی کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لیبیا کے آرمی چیف جنرل محمد احمد الحداد کو لے جانے والا طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہو گیا۔ترکیہ کے صدارتی محکمۂ مواصلات کے سربراہ برہان الدین دوران کے مطابق حادثے سے کچھ دیر قبل طیارے کے عملے نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو برقی نظام میں خرابی سے آگاہ کرتے ہوئے ہنگامی لینڈنگ کی اجازت مانگی تھی۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ پائلٹس نے انقرہ کے ایسن بوغا ایئرپورٹ پر فوری لینڈنگ کا فیصلہ کیا، مگر واپسی کے دوران طیارے سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا۔ترک وزیرِ انصاف یلماز طنج نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ کے پراسیکیوٹر جنرل آفس نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے باضابطہ تفتیش شروع کر دی ہے۔پروازوں کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار کے مطابق طیارے نے ابتدا میں معمول کے مطابق بلندی حاصل کی، لیکن کچھ ہی دیر بعد اس کی اونچائی تیزی سے کم ہونا شروع ہوئی اور ٹیک آف کے تقریباً 16 منٹ بعد طیارہ ریڈار اسکرین سے غائب ہو گیا۔ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ جس مقام پر طیارہ لاپتا ہوا وہاں ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، جس کے بعد امدادی اور ریسکیو کارروائیاں فوری طور پر شروع کر دی گئیں۔
بعد ازاں لیبیا کی عبوری حکومت کے سربراہ عبدالحمید الدبیبہ نے جنرل محمد احمد الحداد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے میں کئی اعلیٰ فوجی افسران اور سرکاری اہلکار بھی جان سے گئے۔واقعے سے متعلق کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، تاہم حکام کی جانب سے ان کی تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔حادثے میں جان کھونے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل الفیتوری غریبیل، بریگیڈیئر محمود القطيوی، محمد العصاوی دیاب اور میڈیا آفس کے فوٹوگرافر محمد عمر احمد محجوب بھی شامل ہیں۔لیبیا کی وزارتِ دفاع کا ایک خصوصی وفد بدھ کے روز انقرہ پہنچے گا، جہاں وہ حادثے کی مکمل تفصیلات اور وجوہات کا جائزہ لے گا۔















































