اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مصر کے مشہور اہرامِ گیزا کے نیچے ایک وسیع اور پیچیدہ زیرِ زمین ڈھانچہ دریافت ہوا ہے، جس نے قدیم توانائی کے نیٹ ورکس سے متعلق قیاس آرائیوں کو ایک بار پھر ہوا دے دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جدید ریڈار ٹیکنالوجی کے ذریعے کی جانے والی تازہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ گیزا کے تینوں بڑے اہرامات کے نیچے ایک مربوط اور زیرِ زمین نظام موجود ہے جو تقریباً دو کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور انہیں آپس میں جوڑتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اہرامات کی بنیادیں پانچ بڑے کثیر المنزلہ ڈھانچوں پر مشتمل ہیں، جو آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ اس زیرِ زمین نیٹ ورک میں آٹھ گہرے کنویں بھی شامل ہیں، جن کے گرد سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں اور یہ سطح سے 648 میٹر نیچے تک جاتے ہیں۔
یہ کنویں دو وسیع کمروں میں جا کر ختم ہوتے ہیں، جن میں سے ہر ایک کا سائز 80×80 میٹر ہے، جو حیرت انگیز طور پر منظم انداز میں تعمیر کیے گئے ہیں۔
یہ انکشاف اس عام نظریے کو چیلنج کرتا ہے کہ اہرامِ مصر صرف شاہی مقبروں کے طور پر تعمیر کیے گئے تھے، کیونکہ اس دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ ان اہرامات کا مقصد کہیں زیادہ پیچیدہ اور پراسرار ہو سکتا ہے۔