نیویارک(این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن نے اسپیس ایک اور ٹیسلا کے بانی معروف ارب پتی ایلون مسک کو امریکا میں غیرقانونی طور پر کام کرنے کی خبروں کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔امریکی اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ مسک نے اسٹوڈنٹ ویزا کے دوران ملک میں غیر قانونی طور پر کام کیا۔
اخبار نے کمپنی کی دستاویزات، سابق کاروباری ساتھیوں اور عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسک اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں گریجویٹ پروگرام کے لیے 1995 میں پالو آلٹو، کیلیفورنیا پہنچا تھا، لیکن انہوں نے کبھی بھی کورسز میں داخلہ نہیں لیا، بجائے اس کے وہ اپنے اسٹارٹ اپ پر کام کرتا رہا۔جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی ایلون مسک نے اس الزام کی تردید کی ہے۔بائیڈن نے پٹسبرگ میں ایک یونین ہال میں انتخابی مہم کے دوران کہا کہ دنیا کا وہ امیر ترین آدمی یہاں غیر قانونی کام کرنے والا نکلا۔بائیڈن نے کہا کہ جب وہ سٹوڈنٹ ویزا پر آیا تھا تو اسے اسکول میں ہونا چاہئیے تھا، لیکن وہ اسکول میں نہیں تھا۔ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ اور وہ ان تمام غیر قانونی افراد کے ساتھ کھڑا ہے جو ہمارے راستے میں آ رہے ہیں۔مسک نے بائیڈن کے تبصروں کی ایک ویڈیو پوسٹ کے جواب میں ایکس پر لکھا، مجھے درحقیقت امریکہ میں کام کرنے کی اجازت تھی۔مسک نے مزید کہاکہ بائیڈن کٹھ پتلی جھوٹ بول رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسک کی کمپنی Zip2 میں سرمایہ کار اپنے بانی کو ملک بدر کیے جانے کے امکان کے بارے میں فکر مند تھے اور انہیں ورک ویزا حاصل کرنے کی آخری تاریخ دی تھی۔مسک آج دنیا کا امیر ترین آدمی ہے۔ اس نے 5 نومبر کو ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر انتخابی امیدواروں کی جیت میں مدد کے لیے 70 ملین ڈالر سے زیادہ فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے ، اور اس مہم کے سیزن میں پارٹی کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ایک ہے۔ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اگلے مہینے جیت جاتے ہیں تو مسک کو اپنی انتظامیہ میں ایک کردار دیں گے۔