نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں 2 ہزار کروڑ روپے مالیت کی کرپٹو کرنسی چْرائی گئی۔ پیلورس ٹیکنالوجی اور کرسٹل انٹیلی جنس نے تحقیق کے ذریعے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ کس طور لوگوں کے والیٹ سے اتنی بڑی رقم نکال لی گئی جبکہ شناخت کے کئی مراحل درپیش ہوتے ہیں۔یہ بھارت میں کرپٹو کرنسی کی چوری کا سب سے بڑا کیس ہے۔ گزشتہ ماہ وزیر ایکس ایکسچینج سے جْڑے ایک والیٹ سے دو ہزار کروڑ روپے کے مساوی کرپٹو کرنسی چرائی گئی۔ہزاروں افراد اپنے سرمائے سے محروم ہوئے۔ وزیر ایکس نے اس واردات کی اطلاع سینٹرل سائبر کرائم پورٹل، فائنانشل انٹیلی جنس یونٹ اور دی انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کو دی۔ دہلی پولیس نے مقدمہ بھی درج کیا۔
چوری کا یہ منصوبہ 10 جولائی سے بنایا جارہا تھا۔دی بلاک چین انٹیلی جنس فرم کرسٹل انٹیلی جنس کرپٹو منی کی بلاک چین مین ٹریلز کو ریئل ٹائم میں مانیٹر کرتا ہے۔ وزیر ایکس نے والیٹ کی شناخت فراہم کی تھی۔ جب دنیا بھر کے سائبر انویسٹی گیٹرز نے کرسٹل ٹولز کے ذریعے منی ٹریل کا سراغ لگایا تو معلوم ہوا کہ 18 جولائی کو 200 ٹرانزیکشن ہوئے۔کرسٹل انٹیلی جنس کے کنٹری مینیجر سنجیو شاہی کہتے ہیں کہ چور نے 23 کروڑ ڈالر اپنے والیٹ میں منتقل کیے۔
یہ رقم مختلف کرپٹو کرنسیز میں تھی۔ منی ٹریل سے معلوم ہوا کہ چوری کی تیاریاں بہت پہلے سے کی جارہی تھیں۔ ایکسچینج کرپٹو ٹرانزیکشنز کے لیے جو فیس چارج کرتے ہیں اسے گیس فی کہتے ہیں۔ماہرین بتاتے ہیں کہ چور نے یہ فیس ادا کرنے کے لیے اپنے والیٹ میں 1080 ڈالر کی کرپٹو کرنسی ٹانیڈو کیش نامی والیٹ کے ذریعے جمع کروائی۔