غزہ، بیت المقدس (این این آئی، آن لائن) اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ میں فضائی حملوں نے غزہ میں 13 منزلہ بلند رہائشی عمارت تباہ کردی ، جواب میں حماس نے اسرائیل کی جانب سیکڑوں راکٹس برسائے۔جس کے نتیجے میں اسرائیل کی تیل پائپ لائن اور آئل ریفائنری تباہ ہوگئی،عرب میڈیا رپورٹ میں غزہ کے صحت حکام کے حوالے سے بتایا گیا
کہ اسرائیل کے فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک 13 بچوں سمیت48 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں ،تقریباً 300 سے زائد زخمی ہیں۔دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کے مطابق جھڑپوں کے نتیجے میں 5 اسرائیلی شہریوں کے ہلاک اور10 افراد کے زخمی ہوگئے ۔رپورٹ کے مطابق غزہ میں ایک 13 منزلہ رہائشی عمارت میں حماس کا سویلین دفتر تھا جو اسرائیل کے درجنوں فضائی حملوں میں سے ایک حملے کے بعد زمین بوس ہوگئی ،اسرائیل میں غزہ سے 70 کلومیٹر دور تک سائرن اور دھماکوں کی آوازیں آئیں۔اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں فضائی حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے 16 عسکریت پسند شامل ہیں۔دوسری جانب کشیدگی میں اضافے کے بعد اسرائیل میں رہائش پذیر ہزاروں عرب برادریوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر کیے جانے والے حملوں کی مذمت کی۔یہ حالیہ برسوں میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیل میں کیے گئے
بڑے مظاہروں میں سے ایک تھا۔مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجود اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ 7 سے 10 مئی تک مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز ایک ہزار فلسطینیوں کو زخمی کرچکی ہیں۔ادارے کے مطابق ان میں سے 735 افراد ربر کی گولیاں
لگنے سے زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق 657 فلسطینیوں کو زیادہ تر جسم کے بالائی حصوں پر زخم آئے ،ایک فلسطینی شہری اپنی آنکھ سے محروم ہوگیا۔علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر برائے مشرق وسطیٰ امن عمل ٹور وینزلینڈ نے کہا کہ فائرنگ کا سلسلہ فوری
طور پر بند کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایک مکمل جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں، تمام فریقین کے رہنماؤں کو کشیدگی کم کرنے کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ کی قیمت تباہ کن ہوگی جو عوام ادا کر رہے ہیں، اقوامِ متحدہ تمام فریقین کے ساتھ مل کر تحمل کی بحالی کے لیے کام کر رہا ہے۔