ہفتہ‬‮ ، 17 مئی‬‮‬‮ 2025 

پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن قائم کرنا ممکن نہیں، نئی امریکی حکومت کا اعتراف

datetime 6  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات صرف چین کے زاویے سے نہیں دیکھتے، ہماری ایک اور بھی ترجیح افغانستان میں امن اور استحکام ہے اور پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار امریکی محکمہ خارجہ

کے ترجمان زیڈ تارڑ نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے پاک امریکا تعلقات، سی پیک سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ زیڈ تارڑ امریکی محکمہ خارجہ کے لندن میڈیا ہب میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ وہ جنوبی ایشیا کے حوالے سے محکمے کے میڈیا امور کو دیکھتے ہیں۔ سی پیک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں زیڈ تارڑ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر ہمارا موقف واضح ہے، نہیں چاہتے کہ کوئی بھی شراکت دار قرضوں کے بوجھ تلے آئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا تعلقات ایک تاریخی معاملہ ہے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ہمارے پاس بہت مواقع ہیں۔ سیکریٹری بلنکن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو میں کہا کہ امید کرتے ہیں کہ تعلقات کو مضبوط بنا سکیں خاص کر کے تجارت کے شعبے میں۔سابق صدر ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی تو کیا نئی بائیڈن انتظامیہ بھی کچھ ایسا کرے گی اس سوال پر انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ٹرمپ انتظامیہ سے کئی گناہ مختلف ہے۔ عالمی سطح پر مسائل بات چیت اور سفارتکاری سے حل ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ براہ راست پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سے کشمیر کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ایک

اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی دیکھتے ہیں تو میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسا کوئی مقابلہ ہے۔ میں خود اسی فائل کو سنبھال رہا ہوں اور دفتر خارجہ میں بطور سفارتکار مجھے 11 سال ہو گئے اور مجھے کبھی کوئی ایسا شک نہیں ہوا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات باقی دنیا

کے مقابلے میں مختلف ہیں۔امریکا اور چین کیساتھ پاکستانی تعلقات پر سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات صرف چین کے زاویے سے دیکھے جائیں گے۔ ہماری ایک اور بھی ترجیح افغانستان میں امن اور استحکام ہے اور پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنا

ممکن نہیں ہے۔افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن عمل کے حوالے سے ان سے پوچھا گیا کہ کیا نئی بائیڈن انتظامیہ طالبان کے ساتھ ہوئے دوحہ معاہدے پر نظر ثانی کر رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اس پورے عمل پر نظر ثانی چل رہی ہے اور خاص طور پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ طالبان نے جو وعدہ کیا ہے وہ درست ہے اور کیا طالبان

اپنے وعدوں کو یقینی بنانے کے لیے ہر قدم اٹھا رہے ہیں یا نہیں۔ یہ ریویو ابھی چل رہا ہے مگر یہ تفصیل ابھی موجود نہیں ہے کہ یہ کس طرف جا سکتا ہے۔افغانستان سے طالبان افواج کے انخلا پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فورسز کے انخلا کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ ہم پہلے ریویو کریں گے اور پھر امریکی فوجیوں کے انخلا پر فیصلہ کریں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…