تہران(این این آئی)مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی تصاویر کی روشنی میں امریکی اور عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی حکومت پہاڑوں کوجوہری ری ایکٹرزمیں تبدیل کرنے کی پالیسی پر تیزی کے ساتھ عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق زمین پر ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ جولائی میں ایران کے نطنز جوہری پلانٹ میں ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد ایران نے عمارت دوبارہ تعمیر کرلی ہے۔ اس کے علاوہ ایرانی حکومت نے اس علاقے میں سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نطنز جوہری مرکزمیں ہونے والے پراسرار دھماکوں سے ہونے والی تباہی ایران کو اس مرکز کی دوبارہ تعمیر سے باز نہیں رکھ سکی۔ایران کی جوہری توانائی ایجنسی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دھماکوں سے تباہ ہونے والی عمارت کو وہیں پر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔نطنز جوہری پلانٹ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اسے عام آنکھ سے تو نہیں دیکھا جاسکتامگر مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی تازہ تصاویر نے پہاڑوں کے اندر ایران کی جوہری سرگرمیوں کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ نطنز جوہری پلانٹ کے جنوبی پہاڑی چوٹیوں اور ٹیلوں میں زیرزمین سرنگیں
دیکھی گئی ہیں۔ یہ سرنگیں سیٹلائٹس سے حاصل ہونے والی تصاویر میں سامنے آئی ہیں۔تصاویر میں ایک ماہ کے وقفے سے ہونے والی تبدیلیوں کا پتا چلتا ہے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ نطنز جوہری پلانٹ کا راستہ جنوبی تہران سے کوئی 225 کلو میٹر دور
معلوم ہوتا ہے۔ یہ جگہ سینٹری فیوجز کو جمع کرنے یا انہیں ذخیرہ کرنے کے لیے انتہائی محفوظ خیال کی جاتی ہے۔ یہ جگہ عام شاہراہ سے کافی فاصلے پر ہے۔ یہاں کی ٹیلے ہیں جو کسی بھی فضائی حملے میں اس جوہری ری ایکٹر کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ اگر دوسرے ممالک جوہری معاہدے سے الگ ہوئے تو تہران مرکزی سینٹری فیوجز سینٹر کو ختم کردے گا اور اس کے بعد مختلف مقامات پر پلانٹ لگائے جائیں گے۔