ریاض (این این آئی)سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے بن لادن کنسٹرکشن کمپنی کو مسجد حرام میں کرین کے حادثے میں بری قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق مکہ مکرمہ کی ایک فوجی عدالت نے بن لادن کمپنی کے 13 ملازمین کے خلاف جاری مقدمہ کی کارروائی
نمٹاتے ہوئے کہا کہ طویل چھان بین اور تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بن لادن کمپنی اور ملزمان کرین حادثے میں قصور وار نہیں ہیں۔ عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے پاس کرین حادثے کے حوالے سے کمپنی کے ذمہ داروں کی طرف سے کسی قسم کوتاہی برتنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ہمیں محکمہ موسمیات کی وہ رپورٹ بھی ملی ہیجس میں بتایا گیا ہے کہ کرین کے حادثے کے وقت موسم بہت زیادہ خراب تھا جو کرین کے گرنے کا باعث بنا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی نے حادثے کے دن اور اس سے ایک دن قبل موسم کی صورتحال پر ایک بلیٹن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بحر احمر میں ہوا کی رفتار صرف1اور38کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان ہوگی۔ اگرچہ اسے سمندری طوفان کے طور پر بیان نہیںکیا گیا تھا۔ مگر سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی
جنرل اتھارٹی نے خبردار کیا تھا کہ موسم کی خرابی کے باعث کوئی بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس دن مکہ مکرمہ میں جو کچھ ہوا اس سے وبائی بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں۔اپیل کورٹ نے پچھلے فیصلے میں بعض ملزمان کی برییت کے
فیصلے پر چھ نوٹ لکھے تھے جن پر اپنے تحفظات کا اظہارکیا گیا تھا۔اپیل عدالت نے واضح طورپر کہا تھا کہ کرین کا حادثہ ایک حقیقی واقعہ ہے اور اس کے نتیجے میں مسجد حرام میں اموات بھی ہوئی ہیں۔ جس کمپنی نے کرین نصب کی ہے وہ اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتی۔ کرین کے ممکنہ سقوط سے بچائو اور حفاظتی انتظامات کمپنی کی ذمہ داری تھی۔عدالت کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کمپنی کو موسمی حالات کو سامنے رکھ کر اقدامات کرنا ہوتے ہیں۔ اسے موسم کی صورت حال کی رپورٹس کا انتظار کرنے سے قبل ہی سخت حفاظتی اقدامات کرنا چاہئیں۔