تہران (آن لائن)ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی اور اہم ترین سائنسدان محسن فخری زادے کو تہران کے قریب اندھا دھند فائرنگ کر کے مار دیا گیا،دہشت گردوں نے فائرنگ سے قبل ایرانی سائنسدان کی گاڑی روکنے کے لئے بم حملہ بھی کیا،حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے،
حملے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے ایرانی وزارت دفاع کے ریسرچ اینڈ انیویشن آرگنائزیشن کے سربراہ اور اہم ترین سائنسدان محسن فخری زادے کو لیجانے والی گاڑی پر حملہ کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے ایرانی سائنسدان شدید زخمی ہو گئے،انہیں فوری طور پر ہسپتال لیجایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔محسن فخری زادے کو داامانڈ کے آبشار علاقے میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا،دہشت گردوں نے فائرنگ سے قبل بم حملہ بھی کیا۔ایران کے سرکاری ٹی وی اور وزارت دفاع نے بھی ایران کیاہم ترین ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق ابھی تک کسی گروہ نے محسن فخری زادے کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ایران کے ٹاپ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کو جوہری ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا.فادر آف ایرانی نیوکلیر پروگرام سے مشہور محسن فخری زادے کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا جبکہ وہ امریکہ کی بھی ہٹ لسٹ میں شامل تھے۔محسن فخری زادے امام حسین یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر،ایرانی وزارت دفاع اور مسلح افواج لاجسٹک کے سینئر سائنس دان تھے۔یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال ایرانی جوہری تنصیبات پر بھی مختلف نوعیت کے حملے ہوئے ہیں۔