واشنگٹن (آن لائن )ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کا مشاہدہ کرنے کے لیے مخصوص کمرے میں اجازت نہیں دی گئی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ٹوئٹر پر ان کا کہنا تھا کہ ‘منتخب میں ہوا ہوں، مجھے 71 لاکھ قانونی ووٹ ملے ہیں تاہم کئی غلط چیزیں ہوئیں جن میں ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی
کے عمل کی نگرانی کرنے کی اجازت نہ دینا شامل ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ڈاک کے ذریعے لاکھوں افراد کو بذریعہ ڈاک بیلٹ بھیجے گئے جس کا انہوں نے مطالبہ بھی نہیں کیا تھا’۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے یہ انتخاب بڑے فرق سے جیتا ہے’۔تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ان کی ان دونوں ٹوئٹس کے نیچے لیبل لگادیا جس پر لکھا ہے کہ حتمی نتائج کا اعلان اس وقت نہیں کیا گیا تھا جب یہ ٹوئٹ کی گئی۔خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر اس طرح کا لیبل لگا ہو۔گزشتہ روز ہی ووٹنگ کا عمل کے دوران وائٹ ہاؤس میں تنہا ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر معمولی ٹوئٹس کیے تھے۔ان تمام ٹوئٹس کو ٹوئٹر نے چھپاتے ہوئے اسے متنازع اور گمراہ کن کا لیبل لگادیا تھا۔ٹرمپ نے ان ٹوئٹس میں کہا تھا کہ ’عوام گنتی کے عمل کو روکنے کے لیے پکار رہے ہیں اور ہم شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں (کیونکہ ہمارے قانونی مبصرین کو گنتی کے کمروں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی’۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ منگل کی رات 8 بجے کے بعد بھی ہزاروں ووٹ غیر قانونی طور پر موصول ہوئے جو با آسانی پینسلوانیا اور مختلف دیگر ریاستوں میں نتائج تبدیل کر رہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ متعدد ریاستوں میں انتخابی نتائج کو تبدیل کردے گا، بشمول پینسلوانیا جسے سب با آسانی جیتا ہوا سمجھ رہے تھے’۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ
‘جن گھنٹوں میں قانونی شفافیت کی اجازت نہیں دی گئی ان میں کئی غلط چیزیں ہوئیں، ٹریکٹرز دروازوں پر رکاوٹ بنے اور کھڑکیاں موٹے کارڈ بورڈ سے ڈھک دی گئیں تاکہ مبصری گنتی کے کمروں میں دیکھ نہ سکیں’۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘اندر غلط چیزیں ہوئیں، بڑی تبدیلیاں رونما
ہوئیں’۔واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں 4 روز تک جاری رہنے والی غیریقینی صورتحال اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈیموکریٹک اْمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں۔