سعودی عرب کا نئے بیس ریال کے نوٹ میں پاکستان کے نقشے کے ساتھ کھلواڑ، بھارت نے دیوالی کا تحفہ قرار دیدیا

29  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب نے جی 20 سربراہ اجلاس کی سعودی صدارت کے موقع ایک نئے بیس ریال کے نوٹ کا آغاز کیا، اس نوٹ میں سعودی عرب مانیٹری اتھارٹی کی جانب سے پاکستان کے نقشے سے کشمیر اور گلگت بلتستان کو کاٹ دیا گیا۔یہ نوٹ اعلیٰ معیار کی سیکیورٹی خصوصیات اور جی 20 لوگو سے متاثر ہو کر اس کا ایک مخصوص ڈیزائن خبروں کی زینت بنا رہا۔

اپنی تمام تر تکنیکی خصوصیات کے باوجود یہ نوٹ سرحد کی عکاسی کے سبب خطے میں متنازعہ ہوگیا۔ نوٹ کے اگلے حصے پر شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی تصویر لگائی گئی جبکہ نوٹ کے پچھلے حصے پر عالمی نقشہ دیا گیا، اور جی 20 ملکوں کو مختلف رنگوں کے ذریعے نمایاں کرکے دکھایا گیا۔ تاہم اس نقشے میں گلگت بلتستان اور کشمیر کو پاکستان کے حصے کے طور پر نہیں دکھایا گیا بلکہ ان کو آزاد علاقے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ اس نقشے میں میں پاکستان اور آزاد کشمیر /گلگت بلتستان کے مابین ایک سرحد دکھائی دیتی ہے، جس میں پورے خطے کو ایک آزاد خطے کی حیثیت سے دکھایا گیا ہے۔اگرچہ ابھی تک حکومت پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا لیکن دوسری جانب بھارتی میڈیا اسے مسئلہ کشمیر پر کے ایس اے کا سرکاری موقف قرار دیتے ہوئے اسے فتح کے طور پر منا رہا ہے۔بھارتی میڈیا اسے ہندوستانی عوام کے لئے سعودی عرب کی جانب سے دیوالی تحفہ قرار دے رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر ہندوستان کو ترجیح دیتا ہے کیونکہ دونوں ممالک پاکستان اور کشمیر کی قیمت پر اپنے باہمی اور معاشی تعلقات کو بڑھا رہے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ سال ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان عرف ایم بی ایس نے ہندوستان میں آئل ریفائنری کے شعبے میں 60 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سربراہی میں جی 20 کا سربراہ اجلاس 21 اور 22 نومبر کو ہوگا۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اجلاس میں رواں سال مارچ میں جی 20 کے اجلاس کے دوران اور اس کے بعد ہونے والے فیصلوں کو زیر بحث لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں ورکنگ گروپس اور وزارتی سطح پر ہونے والی ملاقاتوں کے نتائج کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ جی

ٹوئنٹی کی قیادت کی بین الاقوامی کوششوں کے نتیجے میں 21 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ عطیات کے وعدے سامنے آئے ہیں۔ اس رقم کا مقصد وبائی امراض کی تشخیص، طبی آلات، ساز و سامان اور ویکسین کی تیاری اور تقسیم کے عمل میں مدد فراہم کرنا ہے۔عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لیے 11 کھرب ڈالر سے زیادہ کی رقم دی گئی۔

اسی طرح ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر کی رقم صحت کے اور سماجی پروگراموں کی فنڈنگ کی صورت میں پیش کی گئی۔جی 20 ممالک کے سربراہ آئندہ اجلاس میں کورونا کی وبا سے نمٹنے کے اقدامات اور انسانی جانوں کے تحفظ اور معیشت کی دوبارہ نمو پر توجہ مرکوز کریں گے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…