سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت کی طرف سے علاقے میں آبی ذخائر سے معدنیات نکالنے کے لئے نیلام کئے جانے والے معدنی بلاکس میں سے تقریباً 95 فیصد ٹھیکے غیر مقامی کمپنیوں نے حاصل کرلئے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قابض حکام ضوابط کو غیر ریاستی لوگوں کے حق میں موڑ رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق معدنیات کی کھدائی کے لئے نیلام کیے جانے والے زیادہ تر بلاکس اب غیر مقامی ٹھیکیداروں کے کنٹرول میں ہیں جنہوں نے جیولوجی اور کان کنی کے محکمہ کے ذریعے مدعو کردہ آن لائن بولیوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔اگست 2019 سے پہلے آبی ذخائر سے معدنیات مقامی افراد نکالا کرتے تھے جو محکمے کو رائلٹی دیتے تھے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے غیر مقامی لوگوں کو کشمیرمیں معدنیات کی کھدائی کے لئے ای نیلامی میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہوگئی۔ محکمہ ارضیات اور کان کنی کے اعداد و شمار کے مطابق غیر مقامی ٹھیکیداروں نے کشمیر کے ان تمام اضلاع میں جہاں بولی مکمل ہوچکی ہے ، معدنیات کی اکثریت حاصل کی ہے۔سرینگر میں تمام 10 بلاکس غیر مقامی ٹھیکیداروں نے 5.08 کروڑ روپے کے عوض حاصل کئے ہیں۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں معدنیات کے 38 بلاکس سے محکمہ کو 20.15 کروڑروپے حاصل ہوئے۔ ان میں سے 26 کو کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار کشمیر سے باہر کے ٹھیکیداروں نے حاصل کیا ہے۔بڈگام میں نیلام ہونے والے کل 7 بلاکس 4.67 کروڑ روپے پر نیلام ہوئے ۔ بھارت کے ٹھیکیداروں نے دریائے جہلم پر 4 جبکہ کشمیری ٹھیکیداروں نے باقی تین بلاکس حاصل کیے ہیں۔ بیرونی کمپنیوں نے پلوامہ ضلع میں 60 فیصد سے زیادہ بلاکس پر کان کنی کے حقوق حاصل کیے ہیں۔جوائنٹ ڈائریکٹر جیولوجی اینڈ مائننگ ڈیپارٹمنٹ امتیاز احمد نے بتایا کہ کشمیر میں معدنی بلاکس کی تقریبا 95 فیصد نیلامی مکمل ہوچکی ہے۔صدر کان ایسوسی ایشن محمد مقبول پرہ نے کہا کہ بولی لگانے کے عمل میں شامل کی گئی شرائط اور شقوں سے واضح ہوتاہے کہ اس عمل کا مقصد معدنی بلاکس کو بیرونی کمپنیوں کے حوالے کرنا ہے۔ اس سب کے باوجود مقامی ٹھیکیداروں نے حصہ لیا لیکن موسم سرما کے مہینوں میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے دوران جب یہ عمل شروع ہوا تو بیرونی افراد کو واضح فائدہ ہوا جنہوں نے کشمیر میں معدنیات کی کھدائی کے لئے تقریبا 90 فیصد ٹھیکے حاصل کیے ہیں ۔ایون صنعت وتجارت کے صدر شیخ عاشق نے کہاکہ ایسا کوئی طریقہ کار نہیں ہے جس سے مقامی ٹھیکیدار مقابلہ کرسکیں اور اس طرح ان کا نقصان ہوا۔