اتوار‬‮ ، 18 مئی‬‮‬‮ 2025 

اپنی سرزمین پر تعمیر بھارتی سڑک کو لیز پر دے سکتے ہیں لیکن ۔۔۔نیپال نے مودی حکومت کو صاف صاف جواب دیدیا

datetime 18  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کھٹمنڈو( آن لائن )نیپال کا کہنا ہے کہ  بھارت نے اس کی سرزمین پر جس سڑک کی تعمیر کی ہے، وہ زمین انڈیا کو لیز یا کرائے پر تو دی جاسکتی ہے لیکن اس پر دعوی نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔ نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا تھا جس میں سابق وزرا اعلی نے بھی شرکت کی تھی۔نیپال مزدور کسان پارٹی کے ممبر پارلیمان پریم سوال نے اس میٹنگ کے بعد بتایا

وزیر اعظم نے سبھی رہنماں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ  بھارت  کی حمایت میں اس زمین پر اپنا دعوی نہیں چھوڑیں گے۔نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ کمار گاہوالی نے کہا، وزیر اعظم نے اس اجلاس میں کہا کہ حکومت اپنے آبا اجداد کی زمین کی حفاظت کرے گی۔ انھوں نے سبھی لیڈران سے اس معاملے پر تحمل سے کام لینے کی گذارش بھی کی ہے۔ بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ 8 مئی کو لپو لیکھ کے قریب ہوکر گزرنے والے اتراکھنڈ مانسرور روڈ کا افتتاح کیا تھا۔لپو لیکھ وہ علاقہ ہے جہاں چین، نیپال اور انڈیا کی سرحدوں سے متصل ہے۔نیپال انڈیا کے اس قدم کے بارے میں ناراض ہے۔ لپو لیکھ میں مبینہ ‘قصبے’ کے معاملے پر نیپال میں انڈیا مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی حکومت نے اس سلسلے انڈیا کے سامنے لپو لیکھ علاقے پر نیپال کے دعوی کے دوہراتے ہوئے سخت الفاظ میں سفارتی احتجاج درج کرایا ہے۔اتراکھنڈ کے دھارچولہ علاقے کے مشرق میں مہا کالی ندی کے کنارے نیپال کا دارچولہ علاقہ واقع ہے۔ مہا کالی ندی انڈیا کی سرحد کے طور پر کام کرتی ہے .نیپال کی حکومت کا کہنا ہے بھارت نے اس کے لپو لیکھ علاقے میں 22 کلو میٹر لمبی سڑک تعمیر کی ہے.نیپال نے اس قبل بھی 2019 کے نومبر میں بھارت کے سامنے اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔جموں و کشمیر کی تقسیم کے وقت جو سیاسی نقشہ جاری کیا گیا تھا اس میں سرکاری طور پر کالہ پانی علاقے کو بھارتی سرحد کے اندر دکھایا گیا تھا۔کالہ پانی کا علاقہ اسی لپو لیکھ کے مغرب میں واقع ہے۔ ایک لمبے وقت سے نیپال کا اس علاقے پر دعوی ہے .سال 2015 میں جب چین اور بھارت کے درمیان کاروبار کو فروغ دینے کے لیے معاہدہ ہوا تھا تب بھی نیپال نے دونوں ممالک کے سامنے سرکاری طور پر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔نیپال کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے پہلے نہ تو بھارت اور نہ ہی چین نے اسے بھروسے میں لیا ہے جب کہ مجوزہ سڑک اس کے علاقے سے ہوکر گزرتی ہے۔

موضوعات:



کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…