دبئی (این این آئی)کووڈ 19 کے علاج کیلئے منفرد طریقہ کار کی مختلف ممالک میں آزمائش کر دی گئی اور اس حوالے سے مسلم ملک متحدہ عرب امارات میں اسٹیل سیل تھراپی کا کلینیکل ٹرائل اب تک کامیاب ہوا ہے اور 73 مریضوں کا کامیابی سے علاج ہوا اور وہ صحتیاب ہوکر ہسپتال سے گھر چلے گئے۔ابوظبہی کے ڈاکٹروں کے مطابق یہ طریقہ کار کورونا وائرس سے ہھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کرنے کی
صلاحیت رکھتا ہے اور بہت آسان ہے کیونکہ اس میں اسٹیم سیلز کو سانس کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔شیخ خلیفہ میڈیکل سٹی کے شعبہ Hematology اور Hematology کی سربراہ ڈاکٹر فاطمہ الکابی نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ابوظبہی اسٹیم سیل سینٹر میں ہم نے کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج میں مدد دینے والا یہ طریقہ کار تیار کیا جو یو اے ای میں پہلی بار کلینیکل ٹرائلز سیس گزر رہا ہے، یہ ایک قومی کامیابی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہ علاج میں معاونت کرنے والا طریقہ کار ہے باقاعدہ علاج نہیں۔اس طریقہ کار سے مریض کے اپنے خون کی مدد سے اسٹیم سیلز تیار کرکے سانس کیلئے ذریعے جسم میں داخل کیے جاتے ہیں، جو پھیپھڑوں کے خلیات کے بننے میں مدد دیتے ہیں اور مدافعتی ردعمل کو کنٹرول میں رکھتا ہے تاکہ وہ زیادہ متحرک ہوکر جسم کو مزید نقصان نہ پہنچادے۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ کلینیکل ٹرائل کا ابتدائی مرحلہ کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہے اور یہ طریقہ کار محفوظ ثابت ہوا اور صحتیاب افراد میں کسی قسم کے مضر اثرات اب تک نظر نہیں آئے۔ادھر آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے وکٹر چینج کارڈک ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں نئے نوول کورونا وائرس کے مریض کے لیے اسٹیم سیل طریقہ علاج کی آزمائش شروع کی جاچکی ہے اور اس کی وجہ نیویارک کے ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل میں اس انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے اس کے ابتدائی ٹرائل میں اس کی کامیابی ہے۔آسٹریلین پروفیسر جیسن کوواسک کے مطابق امریکا میں 12 مریضوں پر اسٹیم سیل تھراپی کا استعمال کیا گیا
تو ان میں سے 9 افراد کیلئے صرف 10 دن میں وینٹی لیٹر کی ضرورت باقی نہیں رہی۔انہوں نے بتایا کہ یہ اسٹیم سیلز تھراپی کسی بھی مریض پر آزمائی جاسکتی ہے جو ورم کو پھیلنے سے روکنے کے ساتھ مدافعتی ردعمل میں بھی تبدیلیاں لاتا ہے۔آسٹریلین انسٹیٹیوٹ آئندہ چند ہفتوں میں مقامی مریضوں پر ٹرائل شروع ہوجائے گا اور ماہرین کو توقع ہے کہ اس طریقہ علاج سے کووڈ 19 میں مبتلا خون کی شریانوں سے
جڑے امراض یا امراض قلب کے شکار افراد کی شرح اموات میں کمی لائی جاسکے گی۔امریکہ کے سائوتھ فلوریڈا کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے کووڈ 19 کے 3 قریب المرگ مریضوں کا کامیاب علاج بھی تجرباتی اسٹیم سیل ٹریٹمنٹ سے کیا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ سانس کے نظام کے سنگین مسائل کے شکار مریضوں کی ریکوری میں مددگار ہوسکتا ہے۔بپسٹ ہیلتھ ساؤتھ فلوریڈا نے اس طریقہ کار کو
استعمال کیا اور ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ گیم چینجر ہے جو آئی سی یو میں زیرعلاج مریضوں کے موثر علاج میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ڈاکٹر جوئیر پریز فرنانڈس کے مطابق میں اس طریقہ علاج کے حوالے سے بہت پرجوش ہوں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ کام کریگا اور اگر ہماری توقعات کے مطابق موثر ہوا تو ان مریضوں کے علاج کو ڈرامائی انداز سے بدل دیگا۔ساؤتھ فلوریڈا میں ایف ڈی اے کی ایمرجنسی منظوری کے بعد 3 مریضوں پر اس طریقہ کار کو استعمال کیا گیا تھا اور محققین نے نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا۔