سرینگر(این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں جمعتہ المبارک کو مسلسل152 ویںروز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری رہا جس کے سبب وادی کشمیر اور جموںاور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر یقینی صورتحال بدستور برقرار ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ برس پانچ اگست سے دفعہ 144کے تحت پابندیاں نافذ جبکہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
پر ی پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروز بدستور معطل ہیں جسکی وجہ سے لوگوں خاص طور پر طلباء ، صحافیوں اور تاجر برادری کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتی جنتاپارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو ملکی آئین کی دفعات 370اور 35۔ اے منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو الگ الگ علاقوں جموںوکشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا ۔ کشمیر ی عوام بھارت کے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف بطور احتجاج سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نماز جمعہ کے بعد بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں پابندیاں مزید سخت کی گئیں۔ دریں اثنا بھارتی قابض انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو گزشتہ روز سری نگر میں ان کی رہائش گاہ میں نظر بند کردیا۔التجا مفتی کے مطابق انہوں نے انتظامیہ سے اپنے نانامفتی محمد سعیدکی قبر پر حاضری کی اجازت طلب کی تھی تاہم اجازت دینے کے بجائے انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔مفتی محمد سعید بھی دو مرتبہ مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔