سرینگر (این این آئی) نرنیدر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت دنیا کومقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے بے خبر رکھنے کے لیے اپنے شہریوں کو بھی علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی حکومت نے منگل کو بی جے پی کے سابق رہنما یشونت سنہا، ریٹائرڈ ائر مارشل کپل کاک اور سماجی کارکن سشوبھا بھاوے کو سرینگر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
اور انہیں ہوائی اڈے سے ہی واپس دہلی بھیج دیا۔ اس سے پہلے24 اگست کومودی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے ایک وفد کو بھی سرینگر کے ہوائی اڈے سے واپس دہلی بھیج دیاتھا۔ وفد کی قیادت کانگریس رہنما راہول گاندھی کررہے تھے اور اس میںغلام نبی آزاد ، ڈی راجہ، شردیادو، منوج جھا اورمجید میمن بھی شامل تھے۔ دریںاثناء سخت پابندیوں اوربھاری تعداد میں بھارتی فورسز کی موجودگی کے باعث وادی کشمیر میں آج مسلسل45ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج ہیں۔ بازار، کاروباری مراکز، دکانین اور تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ اورموبائل فون جیسے مواصلاتی رابطے منقطع اور ٹی وی نشریات بند ہیں ۔سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیر کے عوام کو شدید مشکلات کا سامناہے۔ ادھر یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق یعنی حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار پر بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔فرانس کے شہر سٹراسبرگ میںیورپی پارلیمنٹ میں12سال بعد کشمیر کے موضوع پرہونے والے ایک خصوصی مباحثے میں ارکان یورپی پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں فوری طورپر لاک ڈائون کے خاتمے ، معمول کے حالات بحال کرنے، بنیادی حقوق اور مواصلاتی ذرائع کی بحالی، نقل و حرکت کی آزادی اور سیاسی رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔