واشنگٹن (این این آئی)امریکی وزارت خارجہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کو خطے کی سلامتی اور امریکی اتحادیوں کے لیے سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا ایران کے خلاف اپنی پالیسیوں اور خطے میں ان کے اثرات میں کسی پس وپیش سے کام نہیں لے گا۔
امریکی حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پرعرب ٹی وی اور دیگر ٹی وی چینلوں کے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تہران یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ سعودی عرب پر ڈرون طیاروں اور بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے جا رہے ہیں۔ حالیہ ایام میں عدن میں کشیدگی یمن کو ٹریک سے اتارنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔ عدن میں ہونے والی تبدیلی ہمیں قبول نہیں۔ امریکا عدن میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کی سعودی مساعی کی حمایت جاری رکھے گا۔امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ امریکا عالمی پانیوں میں جہاز رانی کے تحفظ کے لیے عالمی فوج کی تشکیل کی کوششوں میں سنجیدہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ایران کے خلاف فوج تشکیل دینا نہیں بلکہ عالمی پانیوں میں جہاز رانی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔خیال رہے کہ امریکا نے چند ہفتے قبل عالمی جہاز رانی کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی فورس تشکیل دینے کی تجویزیز پیش کی تھی۔ امریکا نے خطے کے ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ جہاز رانجی کے تحفظ کے لیے امن فوج کی تیاری میں شامل ہونے کی تیاری کریں۔امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ لبنانی وزیراعظم سعد حریری رواں ہفتے کے آغاز سے واشنگٹن میں ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی سعد حریری سے ملاقات کی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لبنانی وزیراعظم پر لواضح کیا گیا ہے کہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی حمایت کرنے والے غیر شیعہ افراد کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔امریکی وزارت خارجہ کے عہدہ دار نے کہا کہ لبنان میں پابندیاں صرف شیعہ طبقے تک محدود نہیں ہوں گی بلکہ غیر شیعہ عناصر پر پر بھی پابندی عاید کی جائے گی۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان میں متعین عالمی امن فوج میں امریکی دستوں کو واپس بلایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں عالمی امن فوج کے دستوں میں کمی آرہی ہے۔