واشنگٹن (این این آئی)امریکا نے میانمار کی عدالت کی جانب سے 2 صحافیوں کے خلاف فیصلے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ 24 اپریل کو میانمار کی سپریم کورٹ نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے 2 صحافیوں کی 7 برس قید کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی تھی۔خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن نے میانمار میں آزادی اظہار کی صورت حال پر تحفظات کا اظہار کیا۔
اور زور دیا کہ میانمار حکومت دونوں صحافیوں کو ان کے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ میانمار کی سپریم کورٹ نے پلٹزر پرائز یافتہ دو صحافیوں کو 7 برس قید کی سزا برقرار رکھی جبکہ ان کے خلاف مقدمات میں شدید عدم شفافیت نظر آتی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ صحافیوں کو پابند سلاسل کرنے سے آزادی اظہار اور برما کے صحافیوں کو تحفظ سے متعلق حکومت کا منفی رویہ سامنے آیا ہے۔خیال رہے کہ اعلامیے میں واشنگٹن کی جانب سے میانمار کے بجائے ملک کا پرانا نام برما استعمال کیا گیا۔امریکی حکام نے کہا کہ ہم برما پر زور دیتے ہیں کہ مشکل سے حاصل ہونے والی آزادی کے تحفظ کو یقینی اور جمہوری مفاد کے تشخص کو محفوظ بنائے۔اعلامیے میں زیر حراست دونوں صحافیوں کو ان کے اہل خانہ کے پاس جانے کی اجازت دینے کے لیے زور دیا گیا۔واضح رہے کہ 31 سالہ وا لون اور 27 سالہ کیاؤ سو او عالمی خبر رساں ادارے کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن پر رپورٹنگ کر رہے تھے جنہیں دسمبر 2017 میں ینگون میں پولیس کی جانب سے ایک عشائیے میں بلا کر گرفتار کرلیا گیا تھا۔