عمان(این این آئی)اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ ان کا ملک اعلیٰ ترقی کے حامل اقتصادی شعبوں کو ترجیح دے رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے یہ بات مشرقِ اوسط اور شمالی افریقا ( مینا) کے خطے کے لیے عالمی اقتصادی فورم میں کلیدی خطاب کر تے ہوئے کہی ۔یہ فورم اردن میں بحیرہ مردار کے کنارے واقع سیاحتی مقام میں شروع ہوا اور افتتاحی اجلاس سے سوئس شہر ڈیووس میں قائم
عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور ایگزیکٹو کلاز شواب ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس اور نائیجیریا کے صدر محمد بخاری نے خطاب کیا ۔شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ اس فورم میں ہمارے خطے کو درپیش اہم امور کے بارے میں غور کیا جائے گا۔ان ایشوز کو عالمی لیڈروں کے اقدامات اور شراکت داری سے طے کیا جاسکتا ہے۔انھوں نے فورم میں شریک عالمی لیڈروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ پوری دنیا ہی آپ کی طرف دیکھ رہی ہے اور آپ کو کامیاب ہوتے دیکھنا چاہتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل عالمی سطح پر باہم مربوط ہے ، وہ ٹیکنالوجی کی رسیا ہے ، وہ بیک وقت کئی زبانیں روانی سے بول سکتی ہے اور کامیابی کے لیے پْرعزم ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے اپنی تقریر میں خطے میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اردن کے کردار کو سراہا اور کہا کہ اردن بدستور علاقائی ا ستحکام میں ایک بنیادی ستون کی حیثیت سے اہم کردار رہے گا۔انھوں نے کہا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ مشرقِ اوسط اور شمالی افریقا کو صرف تنازعات کا شکار خطے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے بلکہ اس کو مواقع کے ایک خطے کے طور پر بھی دیکھنا چاہیے۔انھوں نے موسمیاتی تبدیلی کے باریمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کو درپیش چیلنجز میں سے ایک بڑا چیلنج ہے اور اس کے لیے حکومتوں ، نجی شعبے ، موجدین ، سرمایہ کاروں اور سول سوسائٹی کو مل جل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔نائیجیریا کے صدر محمد بخاری نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج میں یہاں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وفاقی جمہوریہ نائیجیریا کا کوئی بھی علاقہ بوکو حرام کے کنٹرول میں نہیں ہے۔اس فورم میں عرب دنیا کے استحکام کے ایجنڈے ، مستقبل میں اقتصاد ی ترقی کے لیے اقدامات اور خطے میں کاروباروں اور جدتوں کی معاونت کے لیے کوششوں اور اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔اس فورم میں کئی ایک عالمی رہ نما ، اقتصادی ماہرین اور بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں سے وابستہ شخصیات شرکت کررہے ہیں۔