جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف کا شام میں داعش کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کا آغاز

datetime 10  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق(این این آئی)شام میں داعش کیخلاف سرگرم امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) نے ‘داعش’ کے خلاف آخری معرکے کا آغاز کردیا ہے۔ ایس ڈی ایف کو اس کارروائی میں امریکا اور اس کیاتحادیوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق سیرین ڈیموکریٹک فورس کے شعبہ اطلاعات کے انچارج مصطفیٰ بالی نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ شب داعش کے خلاف ھجین میں آخری لڑائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کی باقیات کو ختم کرنے تک لڑائی جاری رہے گی۔مصطفیٰ بالی نے کہاکہ حالیہ 10 ایام انتہائی صبر آزما گذرے ہیں۔ عراق کی سرحد پر موجود قصبوں سے شہریوں کو پرامن طورپر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا اور اس دوران داعش کے حملوں کا سامنا بھی ہوتا رہا۔ جنگ سے متاثرہ علاقوں سے تقریبا20 ہزار افراد نقل مکانی پرمجبور ہوئے ہیں۔ایس ڈی ایف کے آپریشن کا ہدف ھجین کا علاقہ دریائے فرات کیمشرقی کنارے پر انتظامی طورپر البوکمال گورنری کا حصہ ہے جو شام کے مشرقی صوبے دیر الزور میں آتا ہے۔ھجین البوکمال سے 35 کلو میٹر دور اور دیر الزور سے 110 کلو میٹر کیفاصلے پر وقع ہے۔ 2004ء کے اعدادو شمار کے مطابق اس کی آبادی ایک لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ھیجن کا رقبہ 250 مربع کلو میٹر پر ہیجس کا بیشتر حصہ صحرا پر مشتمل ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…