اتوار‬‮ ، 26 جنوری‬‮ 2025 

دوسرے درویش کا قصہ

datetime 26  جنوری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں کی طرف دیکھا‘ مسکرایا اور بولا ’’میری کہانی پہلے درویش سے زیادہ ہول ناک ہے‘ میں ایک نارمل‘ خوش حال اور کام یاب زندگی گزار رہا تھا‘ میرے پاس اللہ کا دیا سب کچھ تھا‘ کاروبار تھا‘ گھر تھا‘ اللہ نے اولاد اور دوست بھی دے رکھے تھے‘ صحت بھی اچھی تھی اور میں روز جم بھی جاتا تھا‘ مقدموں اور لڑائی جھگڑوں سے بھی بچا ہوا تھا لیکن پانچ سال قبل سردیوں میں مجھے زکام ہو گیا‘ زکام اس زمانے میں وائرل تھا‘

میرے پورے گھر کو ہوا اور وہ سب بہت جلد ٹھیک ہو گئے لیکن میں نے اسے لائیٹ لیا اور جوشاندے‘ اینٹی الرجی اور اینٹی بائیوٹک سے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن مرض بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ میرے پھیپھڑے بلغم سے بھر گئے اور میری چھاتی سے خوف ناک آوازیں آنے لگیں‘ میں لیٹ کر سانس نہیں لے سکتا تھا چناں چہ چوبیس گھنٹے کمر کے پیچھے دو دو تکیے رکھ کر بیٹھا رہتا تھا‘ مجھے فوراً ہسپتال لے جایا گیا‘ ہسپتال باہر سے خوب صورت تھا‘ کمرے فائیو سٹار تھے‘ عملے نے خوب صورت یونیفارم پہن رکھی تھی‘ جدید آلات بھی تھے اور ڈاکٹروں کے ناموں کے ساتھ پروفیسر اور دس دس ڈگریاں بھی درج تھیں لیکن عملی طور پر وہ سب نالائق اور ظالم تھے لہٰذا ہسپتال میں میرے ساتھ بکرے جیسا سلوک شروع ہو گیا‘مجھے دنیا جہاں کی دوائیں دے دی گئیں‘

ایک ڈاکٹر آتا تھا‘ وہ ایک دوا شروع کرا دیتا تھا‘ دوسرا آتا تھا وہ پہلی بند کر کے دوسری شروع کر دیتا تھا‘ نرسوں نے نسیں تلاش کرنے کی کوشش میں میرا پورا ہاتھ کھڈیر دیا تھا‘ میں بے شک بیمار تھا‘ مجھے سانس لینے میں دقت ہوتی تھی لیکن میں جب ڈاکٹروں کے ہتھے چڑھا تو میرے جسم کا پورا سسٹم خراب ہو گیا‘ منہ سے لے کر معدے تک چھالے نکل آئے‘ میں کھانے پینے کے قابل نہ رہا‘ ڈاکٹروں نے مجھے ڈرپ اور نالی کے ذریعے خوراک دینا شروع کر دی‘ میرے دل پر بھی اثر پڑ گیا‘ مجھے دل کی دوائیں بھی شروع کر دی گئیں‘ شوگر بے تحاشا بڑھ گئی جس کے بعد انسولین بھی شروع ہو گئی‘ دماغ میں بھی کلاٹ آ گیا اور دماغ کے لیے دوائیں بھی سٹارٹ ہوگئیں‘ ہڈیوں اور مسلز میں بھی درد ہونے لگے‘ مجھے پین کلر بھی دیے جانے لگے اور خون کی کمی بھی ہو گئی چناں چہ مجھے خون بڑھانے والی دوائیں بھی دی جانے لگیں‘

آپ کمال دیکھیں‘ میں ایک دوا کھاتا تھا تو اس سے جسم میں سوڈیم کم ہو جاتی تھیں چناں چہ پھر مجھے سوڈیم دیا جاتا تھا‘ اس کے ردعمل میں میرا بلڈ پریشر بڑھ جاتا تھا تو مجھے بلڈ پریشر کنٹرول کی دوا دی جاتی تھی ‘ میرے جسم میں آدھ گھنٹے بعد درد شروع ہو جاتا تھا‘مجھے پھرپین کلر دیا جاتا تھا ‘اس سے میرے گردوں میں سوزش ہو جاتی تھی‘ سوزش کم کرنے کی دوا دی جاتی تھی تو میری شوگرڈراپ ہونے لگتی تھی‘ مجھے گلوکوز دے دیا جاتا تھا‘ گلوکوز سے دوبارہ شوگڑبڑھ جاتی تھی تو انسولین کا شارٹ لگا دیا جاتا تھا چناں چہ میں تختہ مشق بن گیا‘ یہ سلسلہ چلتا رہا‘ میں دو ماہ ہسپتال رہا‘ 60 دنوں میں پچاس لاکھ بل بن گیا اور میں اٹھنے بیٹھنے کے قابل بھی نہ رہا‘‘۔

دوسرا درویش رکا‘ لمباس سانس لیا اور ٹشو پیپر سے اپنی گیلی آنکھیں صاف کرنے لگا‘ کمرے کی فضا سوگوار ہو گئی‘ وہ تھوڑی دیر رکا اور پھر بولا ’’مجھے میرے گھر والوں نے زبردستی گھر شفٹ کر دیا جس کے بعد میرا کمرہ چھوٹا سا ہسپتال بن گیا‘ کمرے میں ہاسپٹل بیڈ لگ گیا‘ ساتھ آکسیجن کا ٹینک رکھ دیا گیا‘ بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن گننے کا آلہ بھی لگ گیا اور چودہ دوائیں بھی شروع ہو گئیں‘ میں ڈاکٹروں سے پوچھتا تھا مجھے آخر بیماری کیا ہے؟ ان کا جواب ہوتا تھا ہمیں یہی سمجھ نہیں آ رہی‘ آپ کے پھیپھڑے آدھا کام کر رہے ہیں‘ یہ پوری آکسیجن نہیں لے رہے‘ بلغم سے بھرے ہوئے ہیں‘ ہم بلغم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ نکلتی نہیں ہے اور اسے اندر جلانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ جلتی نہیں ہے چناں چہ ہمیں آپ کو سٹیرائیڈ دینے پڑ رہے ہیں‘ سٹیرائیڈ کی وجہ سے آپ کی شوگر بڑھ جاتی ہے‘ اسے کنٹرول کرنے کے لیے انسولین دیتے ہیں تو شوگر اچانک کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے آپ کو گلوکوز دے دیتے ہیں‘ گلوکوز کی وجہ سے شوگر دوبارہ بڑھ جاتی ہے اور یہ آپ کے دماغ‘ آنکھوں اور گردوں پر اثرانداز ہونے لگ جاتی ہے اور ہم اسے دوبارہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘ اس کوشش میں آپ کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے‘

اسے کنٹرول کرتے ہیں تو باڈی میں سوڈیم کم ہو جاتا ہے‘ اس کی مقدار بڑھاتے ہیں تو گردے متاثر ہونے لگتے ہیں‘ گردوں کی دوا دیتے ہیں تو معدہ جواب دے جاتا ہے‘ معدہ ٹھیک کرتے ہیں تو آپ کے جوڑوں اور مسلز میں درد شروع ہو جاتا ہے چناں چہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی ہم کس چیز کا علاج کریں اور کس کو چھوڑ دیں‘ میں یہ سن کر پریشان ہو جاتا تھا جس سے میری نیند بھی اڑ جاتی تھی لہٰذا ڈاکٹرز نے مجھے نیند کی گولی بھی دینا شروع کر دی یوں میں بستر کے ساتھ چپک کر رہ گیا‘‘ وہ رکا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا‘ ہم سب سوگوار ہو گئے‘ اس نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے منہ صاف کیا اور پھر بولا ’’دوستو آپ یقین کرو‘ میں بستر تک محدود ہو کر رہ گیا تھا‘ پیشاب بھی بستر پر کرتا تھا‘ سوکھ کر کانٹا بن گیا تھا‘ کھانا پینا بند تھا اور مکمل طور پر دوائوں اور ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر تھا‘

اس دوران ایک اور مسئلہ بن گیا‘ مجھے قبض ہو گئی‘ مجھے سات سات دن پاخانہ نہیں آتا تھا لہٰذا مجھے اینما کے عمل سے گزارا جانے لگا‘ وہ بھی ایک خوف ناک عمل تھا‘ یہ سلسلہ چل رہا تھا کہ اچانک اینما کے عمل کے دوران خون شروع ہو گیا‘ مجھے دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا‘ میری ایم آر آئی ہوئی تو پتا چلا میری چھوٹی آنت کالی سیاہ ہو چکی ہے‘ تحقیق کی تو پتا چلا سٹیرائیڈز کی کثرت اور قبض کی وجہ سے میری آنتیں پھٹ چکی ہیں‘ ڈاکٹروں کا خیال تھا مجھے کہیں کینسر نہ ہو چکا ہو‘ یہ خبر میرے اور میرے خاندان کے لیے بم سے کم نہیں تھی‘ میری ساری جمع پونجی خرچ ہو چکی تھی‘ کاروبار بھی میری غیر موجودگی کی وجہ سے تباہ ہو گیا تھا اور اب الٹا کینسر کی خبر نے رہی سہی کسر پوری کر دی تھی‘ میری زندگی موت سے بدتر ہو گئی تھی‘ مجھے بہرحال ایک بار پھر ہسپتال داخل کرا دیا گیا‘ میری سرجری ہوئی اور میری آنت کا بڑا حصہ کاٹ کر میرے پیٹ پر سٹول بیگ لگا دیا گیا‘ میں اب قدرتی طریقے سے سٹول پاس نہیں کر سکتا تھا‘ میرے پیٹ پر بیگ تھا‘ یہ جب بھر جاتا تھا تو میں اسے اتار کر صاف کرتا تھا‘ یہ اتنہائی غلیظ اور بدبودار عمل تھا‘ میں ہر بار یہ کرتے ہوئے رو پڑتا تھا‘‘۔

دوسرا درویش رو پڑا‘ ہم سب اسے تسلی دینے لگے‘ وہ دیر تک دکھ اور افسوس کی اس صورت حال میں رہا اور پھر بولا ’’میں بیماری کے عالم میں موبائل فون پر قرآن مجید سنا کرتا تھا‘ ایک دن قرآن مجید کی ایک آیت میرے سامنے سے گزری‘ اس کا مفہوم تھا‘ ہر مصیبت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے‘ تم اللہ سے مدد مانگو اور ہر راحت میں اس کا شکر ادا کرو‘ یہ سن کر میرے دماغ میں روشنی کا جھماکا ہوا اور میں نے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنا شروع کر دی‘ میں چوبیس گھنٹے اللہ سے معافی مانگتا تھا اور اس سے رحم کی اپیل کرتا تھا‘ یہ سلسلہ 14 ماہ جاری رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کو مجھ پر رحم آ گیا‘ میرے ایک پرانے دوست ایک دن مجھ سے ملنے آئے‘ میری حالت دیکھی اور اس نے مجھے بتایا‘ دنیا میں اب ایسا علاج آ چکا ہے جس کے ذریعے سٹول بیگ اتر جاتا ہے‘ امریکا سے ایک سرجن ہر مہینے کراچی آتے ہیں اور مریضوں کا آپریشن کر کے واپس چلے جاتے ہیں‘ یہ میرے لیے خوش خبری تھی‘ میں نے ان کے کہنے پر ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کیا‘ میرا آپریشن ہوا اور میرا مسئلہ 90 فیصد حل ہو گیا لیکن میں اس وقت بھی 22 گولیاں اور کیپسول روزانہ کھا رہا تھا‘ میں ان سے جان چھڑانے کے لیے بھی اللہ سے دعا کرتا رہا‘ اللہ تعالیٰ کو مجھ پر رحم آ گیا اور میری دوائیں کم ہوتی چلی گئیں‘ میں نے اس دوران غذا کے ایک ایکسپرٹ سے رابطہ کیا‘

اس نے مجھے ڈائیٹ پلان بنا کر دیا‘ میں نے چینی اور میٹھی چیزیں مکمل طور پر چھوڑ دیں‘ کاربز بھی دس فیصد کر دیں‘ روٹی ایک وقت کر دی اور وہ بھی آدھی‘ چاول میں دو چمچ سے زیادہ نہیں لیتا تھا‘ کوکنگ آئل کی جگہ دیسی گھی اور ناریل کے تیل پر آ گیا‘ پانی روزانہ پانچ لیٹر پیتا ہوں‘ ایکسرسائز ہر صورت کرتا ہوں اور اپنے آپ کو لالچ‘ ہوس اور ٹینشن سے بچا کر رکھتا ہوں اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہتا ہوں‘ اس سے معافی مانگتا ہوں چناں چہ آج بہتر محسوس کرتا ہوں‘‘ وہ رکا‘ اپنی گیلی آنکھیں صاف کیں اور پھر بولا ’’بھائیو‘ یاد رکھو‘ صحت اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے‘ یہ نہ ہو تو زندگی کی ساری نعمتیں بے معنی ہو جاتی ہیں‘ شاید اسی لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا تھا‘ اگر میرا بھی کوئی رب ہوتا تو میں اس سے صرف ایک چیز مانگتا اور وہ ہوتی صحت‘‘ وہ خاموش ہو گیا۔
ہم سب اب تیسرے درویش کی طرف دیکھنے لگے‘ وہ سیدھا ہوا اور بولا ’’بھائیو‘‘۔

موضوعات:



کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…