جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

وَٹس ایپ پیغامات جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق نہیں تھے : کرال رپورٹ

datetime 8  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)نیویارک میں قائم کارپوریٹ معاملات کی تحقیقات کرنے والی ایک فرم کرال نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس سے متعلق عام طور پر استعمال کیے جانے والے شواہد کو چیلنج کیا ہے اور ان پر اپنے اعتراضات وارد کیے ہیں۔غیرلکی خبررساں ادارے سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر نے کرال کو جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق شواہد کے جائزے کے لیے مقرر کیا تھا۔

اور ا س نے اپنی تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کردی ہے۔ کرال کی رپورٹ میں امریکی سی آئی اے کے واقعے کے جائزے کے ایک اہم عنصر کو چیلنج کیا گیا ہے۔سی آئی اے کے اس مزعومہ جائزے میں یہ کہا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں 2 اکتوبر کو جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا۔سی اے آئی نے مبینہ طور پر اپنے اس دعوے کے حق میں سعودی ولی عہد اور سعودی عرب کے ایک سابق مشیر سعود القحطانی کے درمیان 2 اکتوبر کو وٹس ایپ پر 11 پیغامات کو ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا۔سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپل نے امریکی سینیٹروں کو دسمبر 2018 میں ان شواہد کے بارے میں بریف بھی کیا تھا۔اس کے بعد لنڈزے گراہم اور رچرڈ شیلبی سمیت متعدد سینٹروں نے بیانات جاری کیے تھے۔تاہم سی آئی اے نے یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس کے پاس ایسا کوئی براہ راست ثبوت نہیں جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔نیویارک شہر میں قائم تحقیقاتی فرم نے بھی اپنی تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت کردی ہے کہ سعودی ولی عہد اور سعود القحطانی کے مابین وٹس اپ پر 2 اکتوبر کو جن پیغامات کا تبادلہ ہوا تھا ،ان میں جمال خاشقجی یا ان کے قتل کا سرے سے ذکر ہی نہیں تھا۔کرال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کو وٹس ایپ پیغامات میں کسی قسم کی ترمیم وتبدیلی کا بھی کوئی اشارہ نہیں ملا ہے

بلکہ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس روز شہزادہ محمد بن سلمان کے سعود القحطانی کے نام 11 پیغامات عام موضوعات کے بارے میں تھے۔ان میں ایک ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز سے فون پر گفتگو ، ایک تقریر کے ترجمے اور ایک شمسی توانائی کے بارے میں ایک پریس ریلیز سے متعلق تھا۔ایک سعودی ذریعے کا کہنا تھاکہ

بظاہر یہ لگتا ہے کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کا تو ثبوت تھا کہ برقی مراسلت ہوئی ہے لیکن اس کے پاس اس مراسلت کے مواد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر سعودی ولی عہد جمال خاشقجی کے قتل کے روز اپنے ایک مشیر سے رابطے میں تھے تو اس سے کوئی بھی چیز ثابت تو نہیں ہوجاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…