واشنگٹن(آئی این پی) امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امریکا، افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا تو طالبان کا امن مذاکرات سے متعلق مفاد ختم ہوجائے گا اور افغانستان کے پڑوسی ممالک جنگ میں مزید شامل ہوجائیں گے۔تاہم ریپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ امریکی صدر 17 سالہ افغان جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پیر کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 2 سابق امریکی سفیروں اور 2 سابق دفاعی حکام کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ ماہ افغانستان سے آدھی فوج کو واپس بلانے کی تجویز کے نتائج کی نشاندہی کی گئی۔دفاعی امور میں مہارت رکھنے والے امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کے لیے تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان، روس، ایران، بھارت اور ازبکستان کی جانب سے افغانستان میں پشتون، تاجک، ازبک اور ہزارہ سمیت دیگر برادریوں کی حمایت کی تاریخ موجود ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ وفاقی حکومت کی مالیات کا مرکز اور ریاست کی رٹ ختم ہونے سے یہ تعلقات بحال ہوں گے اور امریکی انخلا سے یہ دونوں کام سامنے آنا شروع ہوجائیں گے، کابل حکومت عدم استحکام کا شکار ہوگی اور افغان معیشت بھی کمزور پڑے گی۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ پاکستان نے طالبان کو اپنی زمین کا استعمال کرنے دیا ہے اور امریکی فوجی انخلا سے پاکستان کی کھل کر حمایت سامنے آئے گی۔خیال رہے کہ پاکستان طویل عرصے سے ایسے دعوؤں کی تردید کرتا آرہا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2001 سے روس اور ایران نے بھی کابل حکومت کی حمایت کی ہے تاہم حالیہ سالوں میں انہوں نے طالبان کو محدود امداد بھی فراہم کی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ طالبان نے حالیہ مذاکرات میں امریکا سے وقتا فوقتا اپنے فوجیوں کے انخلا کی بات کی تھی اور قبل از وقت انخلا طالبان کا امن مذاکرات کے لیے مفاد ختم کردے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا کے قبل از وقت انخلا سے نیٹو افواج کو بھی افغانستان سے نکلنا پڑ سکتا ہے۔رپورٹ کو سابق امریکی نمائندہ برائے افغانستان اور پاکستان جیمز ڈوبن، امریکی سیکریٹری ڈیفنس کے سابق کنٹری ڈائریکٹر جیسن ایچ کیمپ بیل، امریکی اسپیشل آپریشنز جوائنٹ ٹاسک فورس کے سابق تجزیہ کار شان مین اور 2016 سے 2017 کے درمیان خصوصی نمائندہ رہنے والے لورل ای ملر کی جانب سے تیار کیا گیا۔